
متھرا کے سنتوں نے برج ہولی میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، جسے انہوں نے "سناتن کے خلاف سازش” قرار دیا ہے۔ اس سے قبل یوپی حکومت نے پریاگ راج مہاکمبھ میں مسلمانوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ اس مطالبے پر سیاسی اور مذہبی حلقوں میں مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔
سماج وادی پارٹی نے اس مطالبے کو بی جے پی اور آر ایس ایس سے جوڑتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ ایجنڈہ قرار دیا، جبکہ بی جے پی اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے اس کی حمایت کی۔ بہار کے بی جے پی ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا کہ اگر مسلمانوں کو رنگوں سے پرہیز سکھایا جاتا ہے تو انہیں ہولی کے تہوار میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ وی ایچ پی کے ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ "جہادی ذہنیت” سے بچنے کی ضرورت ہے۔
آل انڈیا مسلم جماعت نے اس پابندی کو غیر آئینی قرار دیا، جبکہ آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اسلام میں ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں، اس لیے مسلمانوں کو برج ہولی میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ علماء کی عمومی رائے یہی ہے کہ مسلمانوں کو غیر اسلامی مذہبی رسومات میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، اگرچہ غیر مسلم دوستوں کو تہوار کی مبارکباد دی جا سکتی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ مہاکمبھ میں صرف وہی لوگ آئیں جو "ہندوستانیت اور سناتن روایت” کا احترام کرتے ہیں، مگر ان کا کہنا تھا کہ یہاں ذات پات اور فرقے کی کوئی قید نہیں ہے۔