اسلامی دنیاخبریںشام

مسلح گروہوں کا شمالی شام سے شیعوں کو زبردستی جلا وطن کرنے کی کوشش

شامی مسلح گروہوں کے درجنوں حامیوں نے حلب کے شمال میں مظاہرہ کیا اور دو شیعہ قصبوں نبل اور الزہرا کے مکینوں کی جبری نقل مکانی کا مطالبہ کیا۔

یہ اقدام شام کے شیعہ برادری کے خلاف منظم دباؤ کے تسلسل میں کیا گیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔

شام میں جہاں حالیہ جنگوں اور شدت پسند سنی گروہ داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کے حملوں سے لگنے والے زخم ابھی مندمل نہیں ہوئے ہیں، وہیں اس ملک کے شمال میں ایک بار پھر ایسے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں جو ماضی کی تلخیوں کو یاد دلاتے ہیں۔

الجولانی سے وابستہ مسلح گروہوں کے درجنوں حامیوں نے حلب کے شمالی مضافات میں واقع دو قصبوں نبل اور الزہرا کی جانب جانے والی سڑک کے دروازے پر ایک مظاہرہ کیا۔

یہ مظاہرہ صلح و امن کے لئے نہیں تھا بلکہ ان دو شیعہ قصبوں کے مکینوں کی جبری نقل مکانی کے لئے تھا۔

گویا تاریخ خود کو دہرا رہی ہے اور اس بار شام کی شیعہ برادری کو ایک بار پھر دباؤ اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

نبل اور الزہرا دو قصبے جو برسوں سے شام میں شیعہ برادری کے استحکام اور پائداری کی علامت کے طور پر جانے جاتے ہیں اب مسلح گروہوں کے مطالبات کے مرکز میں ہیں۔

یہ گروہ جنہوں نے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمہ کے بعد بعض علاقوں میں اقتدار سنبھالا ہے اب مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان علاقوں کے مکینوں کو نکالنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ اقدام نہ صرف ان گروہوں کی امتیازی پالیسیوں کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ ان منظم دباؤ کی بھی یاد دلاتے ہیں جو برسوں سے شامی شیعوں کے خلاف نافذ کئے جا رہے ہیں۔

بشار الاسد حکومت کے خاتمہ کے بعد سے شام میں شیعہ برادری کو بڑھتی ہوئی پابندیوں اور دباؤ کا سامنا ہے۔

یہ دباؤ کبھی اقتصادی ناکہ بندی کی صورت میں، کبھی فوجی حملوں کی صورت میں اور کبھی شیعوں کے خلاف زہر آلود پروپیگنڈوں کی صورت میں اس کمیونٹی کو الگ تھلگ اور مزید مشکلات میں ڈال رہے ہیں۔

شام کے شیعہ جو ہمیشہ مرکزی حکومت کے حامیوں کے طور پر جانے جاتے ہیں، اب خطہ میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے والے گروہوں کی جانب سے انتقامی کاروائیوں کا شکار ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل کے جاری رہنے سے نہ صرف شام میں مذہبی اور نسلی کشیدگی میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ وسیع تر انسانی بحرانوں کو جنم دے سکتا ہے۔

نبل اور الزہرا کے مکینوں کی نقل مکانی اگر انجام پا گئی تو نہ صرف ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کر دے گی بلکہ خطہ میں نئی کشیدگی پیدا کرنے کا باعث بھی بنے گی۔

یہ اقدامات جن کا مقصد شیعہ برادری کو شام کے سیاسی جغرافیہ سے دور کرنا ہے، شامی معاشرے میں گہرے تقسیم کا باعث بن سکتے ہیں اور دیر پا امن کو اور بھی زیادہ پہنچ سے دور کر سکتے ہیں۔

اس دوران عالمی برادری ان تبدیلیوں سے لا تعلق نہیں رہ سکتی۔

شام کے شیعہ برادری پر دباؤ نہ صرف ایک اندرونی مسئلہ ہے بلکہ ایک انسانی اور اخلاقی چیلنج ہے، جس پر فوری توجہ اور اقدام کی ضرورت ہے۔

اگر یہ دباؤ جاری رہا تو نہ صرف شام بلکہ پورا خطہ ناقابل تلافی نتائج کا مشاہدہ کرے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button