خبریںدنیاعلم اور ٹیکنالوجی

سائبر بلیئنگ: عالمی سطح پر بڑھتا ہوا سنگین مسئلہ

سائبر بلیئنگ، جو اب دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور بعض ممالک میں قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا ہے، میں کسی شخص کے بارے میں ذاتی، منفی، نقصان دہ یا جھوٹا مواد بھیجنا، پوسٹ کرنا یا شیئر کرنا شامل ہوتا ہے۔

مارچ 2024 میں، عالمی ادارہ صحت (WHO) نے یورپ میں اس مسئلے پر ایک رپورٹ جاری کی، جس میں تصدیق کی گئی کہ ہر چھ میں سے ایک اسکول جانے والے بچے کو آن لائن بلیئنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 30 فیصد بچوں کو کسی نہ کسی شکل میں نسلی تعصب پر مبنی سائبر بلیئنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بھارت اور امریکہ میں اس کا سب سے زیادہ رجحان ریکارڈ کیا گیا ہے۔

قوانین کے لحاظ سے، کینیڈا سائبر بلیئنگ کے خلاف سب سے سخت قوانین رکھنے والا ملک ہے۔ یہاں یہ عمل غیر قانونی تسلیم کیا جاتا ہے، اور اس کے مرتکب افراد کو ڈیوائس کی ضبطی اور قید جیسی سزائیں دی جا سکتی ہیں، جبکہ متاثرین کو قانونی کارروائی کی ترغیب دی جاتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق، سال 2021 میں امریکہ میں 75 فیصد آن لائن ہراسانی کے متاثرین کے لیے فیس بک سائبر بلیئنگ کا سب سے بڑا ذریعہ تھا، جس کے بعد ٹوئٹر اور انسٹاگرام کا نمبر آتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button