آٹھویں بین الاقوامی کانفرنس "سلمان: ادیان کا سنگم" – 40 ممالک کے دانشوروں کی عصر غیبت میں شناختی چیلنجز پر گفتگو

جلیل القدر صحابی حضرت سلمان محمدی علیہ السلام کے مزار پر آٹھویں بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوا، جس کا عنوان "عصر غیبت میں شناختی چیلنجز” تھا۔ اس کانفرنس کا انعقاد امانتِ عمومی برائے مزاراتِ شیعہ نے کیا، جس میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے علماء اور مفکرین نے شرکت کی۔
شیعہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، کانفرنس کا آغاز بین الاقوامی قاری، حاجی عامر کاظمی کی تلاوت سے ہوا، جس نے تقریب کو ایک روحانی فضا عطا کی۔ اس کے بعد عراقی قومی ترانے کی تعظیم میں سب نے کھڑے ہو کر احترام پیش کیا، اور پھر عراق کے شہداء کی ارواح کے ایصالِ ثواب کے لیے سورہ فاتحہ پڑھی گئی۔ کانفرنس میں ایک دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی، جس میں اس کانفرنس کے تاریخی سفر، اس کے پچھلے اجلاسوں میں زیربحث موضوعات، بین المذاہب مکالمے کے فروغ، اور مشترکہ انسانی اقدار کو مستحکم کرنے کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔
کانفرنس کے نگرانِ اعلیٰ، استاد حسن ہادی علوی الجبوری نے اپنی افتتاحی تقریر میں حضرت سلمان محمدی علیہ السلام کے مزار کو بین المذاہب رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کا مرکز قرار دیا۔ اسی دوران، دیوانِ وقفِ شیعی کے مذہبی و ثقافتی نائب، استاد حسین لامی نے دیوان کے سربراہ کی نیابت میں خطاب کیا اور عصر حاضر میں دینی و ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اس کے بعد، شیعہ مزارات کے امانتِ عمومی کے سیکریٹری جنرل، انجینئر علی صاحب جبر الجبوری نے کانفرنس کی کامیابی کے لیے کی جانے والی انتظامی کوششوں پر روشنی ڈالی، جبکہ سید علاء الدین حسنی نے تحضیری کمیٹی کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے اس بین الاقوامی اجتماع کی اہمیت کو اجاگر کیا، جو دانشوروں کو دینی اقدار کے فروغ کے لیے متحد کرتا ہے۔
افتتاحی کلمات کے بعد، معروف شاعر محمد الأعاجیبی نے ایک قصیدہ پیش کیا، جس میں حضرت سلمان محمدی علیہ السلام کی اعلیٰ اقدار اور موجودہ دور میں مسلم امہ کو درپیش فکری شناختی چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ، کانفرنس میں ایک بین المذاہب مکالمہ نشست بھی منعقد ہوئی، جس میں مختلف ادیان کے نمائندوں نے انتہا پسند نظریات کے خلاف باہمی تعاون اور احترامِ متبادل کو فروغ دینے کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں، تحقیقی نشستوں کا آغاز ہوا، جن میں "عصرِ غیبت میں فکری چیلنجز”، "سماجی امن کے فروغ میں دینی مراکز کا کردار” اور دیگر اہم موضوعات پر مباحثے ہوئے۔ یہ سیشنز تین مختلف ہالز میں منعقد کیے گئے، جن کے نام اسلامی تاریخ کی نامور شخصیات کے ناموں پر رکھے گئے تھے۔ کانفرنس میں 40 مختلف ممالک کے محققین نے 100 سے زائد علمی مقالات پیش کیے۔
کانفرنس کا اختتام تحضیری اور علمی کمیٹیوں کے اراکین میں اعزازی شیلڈز کی تقسیم اور شرکاء کے اعزاز میں تقریب کے ساتھ ہوا۔ آخر میں، شرکاء نے کانفرنس کے تسلسل اور اس میں مزید تحقیقی موضوعات کے اضافے کی سفارش کی، تاکہ یہ اجلاس مستقبل میں بھی بین الاقوامی فکری و انسانی مکالمے کا ایک مضبوط ستون بنا رہے۔