اسلامی دنیاتاریخ اسلاممقالات و مضامینمقدس مقامات اور روضے

23 شعبان، یوم ولادت باسعادت حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا

23 شعبان المعظم سن 58 ہجری کو امام حسین علیہ السلام کی دختر نیک اختر حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت ہوئی۔

آپ اپنے والد کی شہادت کے بعد اسیروں کے ساتھ کربلا سے شام گئیں اور قید خانہ شام میں امام حسین علیہ السلام کے کٹے ہوئے سر کی زیارت کر کے شہید ہو گئیں۔

آپ کا روضہ مبارک دمشق میں ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

امام حسین علیہ السلام کی ایک بیٹی حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا دمشق شام میں دفن ہیں۔

آپ کی ولادت باسعادت 23 شعبان سن 58 ہجری کو ہوئی۔

بعض تاریخی کتب کے مطابق حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا کی والدہ ماجدہ جناب ام اسحاق تھیں۔ جو پہلے امام حسن مجتبی علیہ السلام کی زوجہ تھیں اور ان کی شہادت کے بعد وصیت کے مطابق امام حسین علیہ السلام سے شادی کی۔

امام حسین علیہ السلام کی بیٹیوں کی تعداد اور ان کے ناموں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

تاریخی منابع کے مطابق امام حسین علیہ السلام کے چار بیٹیاں تھیں جن کے نام فاطمہ کبری، فاطمہ صغری، سکینہ اور رقیہ تھا۔

رقیہ کے معنی بلند ہونا اور ترقی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ نام آپ کا لقب تھا اور اصل نام فاطمہ تھا جو فاطمہ صغری کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بعض تاریخی منابع میں نام میں مماثلت کے سبب سمجھا جاتا ہے کہ وہ فاطمہ بنت الحسین تھیں۔

یہ مسئلہ امام حسین علیہ السلام کے بعض بچوں کے دو نام ہونے کے سبب سے عام بات ہے۔

بعض روایات میں آیا ہے: روز عاشورہ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا نے اپنی تین سالہ بہن حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا سے فرمایا: چلو اپنے بابا کی نگہبانی کرتے ہیں تاکہ وہ قتل نہ ہو سکیں۔

یہ سننا تھا کہ امام حسین علیہ السلام نے گریہ فرمایا، حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا نے فریاد کی: بابا جان! صبر کریں تاکہ ہم آپ کو دیکھ لیں۔

امام حسین علیہ السلام نے انہیں آغوش میں لیا، تسلی دی اور با دل ناخواستہ رخصت کیا۔

قدیمی کتابیں کہ جن میں حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں مطالب مرقوم ہیں، ان میں سے ایک سید ابن طاوس رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "اللہوف” ہے۔

انہوں نے لکھا: امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد دشمن نے تمام زندہ رہ جانے والوں کو اسیر کر لیا۔

ان اسیروں کے درمیان ایک کمسن بچی بھی نظر آئی۔

یہ کمسن بچی حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا تھیں۔‌ حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد اپنی پھوپھی حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور دیگر اسیروں کے ساتھ کربلا سے شام گئیں۔

شام کے کھنڈر سے کسی بچی کے رونے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔

تمام اسیر جانتے تھے کہ یہ آواز امام حسین علیہ السلام کی کمسن بچی حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا کی ہے۔

حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا خواب سے بیدار ہو کر اپنے بابا کو ڈھونڈ رہی تھیں۔ کہ جیسے انہوں نے اپنے والد کو خواب میں دیکھا ہو۔

اسی وقت یزید نے حکم دیا کہ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک جناب رقیہ سلام اللہ علیہا کو دکھایا جائے۔

جیسے ہی حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا نے اپنے والد امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک دیکھا فریاد و نالہ کرتے ہوئے خود کو اس پر گرا دیا اور وہیں شہید ہو گئیں۔

حضرت رقیہ سلام اللہ علیہا کا روضہ مبارک دمشق شام میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ مبارک کے قریب ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button