امام علی علیہ السلام کا مالک الاشتر کے نام خط ،مثالی طرزِ حکمرانی کا عالمی ماڈل ہے : پاکستانی ماہر تعلیم

پاکستانی ماہر تعلیم ڈاکٹر ارسلان مہدی نکوکارہ نے کہا ہے کہ امیر المؤمنین، امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام صرف ایک مذہبی اور روحانی شخصیت ہی نہیں تھے بلکہ وہ ان عظیم رہنماؤں میں سے ایک ہیں جنہوں نے حکمرانی میں عدل و انصاف کے اصولوں کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔
ڈاکٹر نکوکارہ نے نشاندہی کی کہ امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا مشہور خط ملازمِ مالک الاشتر نہ صرف عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر چکا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی اسمبلی میں بھی اس کے اصولوں کو مثالی طرزِ حکمرانی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
لاہور کی پنجاب یونیورسٹی کے اس اسکالر نے وضاحت کی کہ یہ تاریخی خط، جو "نہج البلاغہ” میں محفوظ ہے، عدل و انصاف، انسانی حقوق اور دانشمندانہ حکمرانی کے بنیادی اصولوں کا ایک مستند حوالہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ خط 2002 میں اقوام متحدہ کے فورم برائے شفاف حکمرانی میں پیش کیا گیا تھا، جہاں اسے میگنا کارٹا اور دیگر بین الاقوامی دستاویزات کے ساتھ ایک تاریخی ماڈل کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
ڈاکٹر نکوکارہ کا کہنا تھا کہ آج بھی قیادت و حکمرانی کے تربیتی پروگراموں میں اس خط کو پڑھایا جاتا ہے، چاہے وہ اسلامی ہوں یا غیر اسلامی، کیونکہ اس میں موجود عالمی انسانی اقدار کسی بھی حکومتی نظام کے لیے انصاف اور شفافیت کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے جدید تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ممالک جو عدل و مساوات کے اصولوں کو اپناتے ہیں، زیادہ استحکام اور پائیدار ترقی حاصل کرتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے کینیڈا اور نیدرلینڈز کی مثال دی، جو انسانی ترقی کے اشاریے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، جبکہ وہ ممالک جو شدید معاشی ناہمواری کا شکار ہیں، وہاں سماجی بدامنی زیادہ پائی جاتی ہے۔