غزہ میں پولیو کی تشخیص، ویکسین مہم دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں پولیو کی مہم 22 سے 26 فروری تک دوبارہ شروع کی جائے گی، کیونکہ حالیہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی طبی ایجنسی نے بتایا کہ اگست 2024 میں ایک 10 ماہ کے بچے میں پولیو کی تشخیص کے بعد کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا، تاہم دسمبر 2024 اور جنوری 2025 میں گندے پانی میں وائرس پایا گیا، جس سے پولیو کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایجنسی کا ہدف اس مہم کے دوران 5 لاکھ 91 ہزار بچوں کو ویکسین فراہم کرنا ہے، خاص طور پر ان بچوں کو جو پہلے ٹیکہ نہیں لگوا سکے۔ پولیو کی دوسری ویکسینیشن مہم اپریل میں ہوگی۔ ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا کہ شمالی غزہ کے کچھ علاقے، جیسے جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت ہنون، پچھلی مہم میں مکمل ویکسینیشن سے محروم رہے تھے، اور تقریباً 7 لاکھ بچے اب بھی اپنے دوسرے ڈوز سے محروم ہیں۔
پولیو وائرس عام طور پر آلودہ پانی اور گندے ماحول میں پھیلتا ہے، جو بچوں میں فالج اور جسمانی معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے اور بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ گزشتہ سال ستمبر اور اکتوبر میں بھی غزہ میں ایک ویکسینیشن مہم چلائی گئی تھی، جس میں 95 فیصد بچوں تک رسائی حاصل کی گئی تھی، تاہم جنگ کی وجہ سے مکمل ویکسینیشن ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں موجودہ صورتحال وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خطرہ بڑھا سکتی ہے، کیونکہ وہاں ہجوم سے بھرے ہوئے شیلٹرز، آلودہ پانی اور ناقص صفائی کے مسائل ہیں۔ جنگ بندی کے بعد لوگوں کی ہجرت کے نتیجے میں بھی وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ادارے نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو ویکسین دلوائیں کیونکہ ہر اضافی قطرہ بچوں کو مزید تحفظ فراہم کرتا ہے اور پولیو کی وبا کے دوران یہ انتہائی ضروری ہے۔