نئی نسل کی تربیت کے لئے مساجد کو علمی و فکری مراکز میں تبدیل کرنا ہوگا، علامہ فدا علی حلیمی

مجلسِ علماء امامیہ پاکستان کے زیرِ اہتمام ضلع ڈیرہ غازی خان اور ضلع راجن پور کے علماء و خطباء کے لیے ایک روزہ علمی و تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، ورکشاپ کا مقصد علماء کو جدید علمی، فکری، اور سائنسی مباحث سے آگاہ کرنا اور ان کی تبلیغی صلاحیتوں کو مزید نکھارنا تھا۔ ورکشاپ کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا، جس کے بعد خطیب مولانا اللہ نواز سجادہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ورکشاپس دینی و عصری علوم میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ورکشاپ میں مختلف اہم موضوعات پر معروف علماء نے خطابات کیے۔
مولانا مظہر حسین مطہری نے "امام زمانہ (عجل اللہ فرجہ الشریف) اور ہماری ذمہ داریاں” کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے امام مہدی (عجل اللہ فرجہ الشریف) کے حقیقی منتظرین کی خصوصیات اور عملی زندگی میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی۔حجت الاسلام و المسلمین علامہ فدا علی حلیمی نے "مدیریت مسجد اور ہماری ذمہ داریاں” کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علماء کو چاہیے کہ وہ مساجد کو علمی و فکری مراکز کے طور پر ترقی دیں، تاکہ نئی نسل کو دینِ اسلام کے حقیقی پیغام سے روشناس کروایا جا سکے۔
ورکشاپ میں جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی ایک اہم سیشن منعقد ہوا، جس میں مولانا چوہدری ضیغم عباس نے "مصنوعی ذہانت اور اس کی اہمیت اور استعمال” کے عنوان پر لیکچر دیا۔ انہوں نے کہا کہ علماء اور دینی ادارے مصنوعی ذہانت کو تبلیغ، تحقیق اور عوامی آگاہی میں مؤثر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔
ورکشاپ کے آخر میں شرکاء نے مجلسِ علماء امامیہ پاکستان کی اس علمی و تربیتی کاوش کو سراہتے ہوئے مزید ایسے پروگرامز کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا اور دعا کے ساتھ ورکشاپ کا اختتام ہوا، جس میں امت مسلمہ، پاکستان کی ترقی اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل کے لیے دعا کی گئی۔