اسلامی دنیاامریکہخبریںدنیاسعودی عرب

سعودی عرب ٹرمپ کے غزہ کے منصوبے کے خلاف کیوں کھڑا ہے

سعودی عرب غزہ کے مکینوں کی نقل مکانی کے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف کھڑا ہے۔

سعودی حکام کو خدشہ ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد غزہ کے پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین میں قبول کرنے یا دوسرے ممالک میں ان کی آباد کاری کے لئے ادائیگی کا باعث بنے گا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔

سعودی عرب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے مکینوں کی نقل مکانی کے منصوبے کے خلاف کھڑا ہے۔

"العرب” کے مطابق سعودی حکام کو خدشہ ہے کہ اگر ٹرمپ کے اس منصوبہ پر عمل درآمد ہوا تو انہیں غزہ کے کچھ باشندوں کو اپنی سرزمین میں قبول کرنا پڑے گا یا دیگر عرب ممالک میں ان کی آباد کاری کے لئے ادائیگی کرنا پڑے گی۔

اس منظر نامے کو روکنے کے لئے سعودی عرب نے مصر، قطر اور اردن سمیت عرب ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ ملک ان ممالک کے تعاون سے ٹرمپ کے منصوبہ پر عمل درآمد کو روکنے کا حل تلاش کرنا چاہتا ہے۔

علاقائی سیاسی اور سفارتی مسائل سے کئی سال پیچھے ہٹنے کے بعد علاقائی مسائل بالخصوص غزہ کی طرف سعودی عرب کی واپسی ایک اہم پیشرفت ہے۔‌

سعودی عرب جو ماضی میں غزہ، شام اور لبنان سمیت کئی معاملات میں غیر حاضر رہا ہے اب اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ٹرمپ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے روکنے کے لئے کام کر رہا ہے۔

اس سلسلہ میں مصر کی جانب سے حماس کی موجودگی کے بغیر غزہ پر حکومت کرنے کے لئے فلسطینی کمیٹی بنانے کا منصوبہ ایک متبادل کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔

سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک امید کرتے ہیں کہ اس منصوبے کو قبول کر کے فلسطینیوں کی تقسیم اور ان کی دوسری ممالک کی جانب ہجرت کو روکیں گے۔

یہ کوششیں ایسے وقت میں ہیں جب ٹرمپ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل میں حماس کے کسی بھی کردار کے خلاف ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button