18 شعبان المعظم، یوم وفات بانی تنظیم المکاتب مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ

ہندوستان کے مشہور شیعہ عالم اور خطیب مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ سن 1928 میں لکھنو سے قریب ضلع رائے بریلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق بجنور ضلع لکھنو کے مومن و متدین اور سید خانوادہ سے ہے۔
ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کرنے کے بعد مدرسہ ناظمیہ لکھنو میں داخلہ لیا اور وہاں سے ممتاز الافاضل کی سند حاصل کی۔ الہ آباد بورڈ سے منشی، مولوی، عالم، فاضل، فاضل طب، فاضل فقہ وغیرہ کی اسناد بھی حاصل کیں۔ مدرسہ ناظمیہ سے فارغ ہونے کے بعد مدرسۃ الواعظین میں داخلہ لیا۔ آپ کے اساتذہ میں علامہ سید عدیل اختر زیدی طاب ثراہ کا نام سر فہرست ہے۔

خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ نے جب ملک کا تبلیغی دورہ فرمایا تو محسوس کیا کہ قوم اپنی خاندانی اور علاقائی رسم و رواج کی زنجیروں میں اس طرح جکڑی ہے کہ دینی احکام کی پابندی کا فقدان ہے۔ لھذا آپ نے "دیندار بنو دیندار بناؤ اس قوم کی ہر فرد کو دیندار بنا دو” کے نعرے کے ساتھ دینداری کی تحریک کا آغاز فرمایا۔ کشمیر سے کنیا کماری تک گاؤں گاؤں بستی بستی دورہ کیا اور قدم قدم پر مکتب کی شکل میں دینی تعلیم کے چراغ روشن کئے۔
آپ نے 11 اگست 1968 میں ادارہ تنظیم المکاتب کو اسی مقصد کی خاطر قائم کیا اور اپنی زندگی میں 1985 تک 515 مکاتب قائم فرمائے جسکی آج تعداد 1200 سے زیادہ ہے۔ صرف مکاتب ہی نہیں بلکہ اس کا نصاب تعلیم بھی مرتب فرمایا، جو آج بھی رائج ہے۔ اسی طرح مکاتب کے علاوہ ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام دیگر بہت سی اہم اور بنیادی خدمات انجام دیں۔ الحمدللہ آج بھی یہ ادارہ خدمات انجام دے رہا ہے۔

واضح رہے کہ مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ نے پاکستان میں بھی ادارہ تنظیم المکاتب کو قائم کیا۔
تبلیغی خدمات کے علاوہ آپ نے تصنیف و تالیف اور ترجمہ کی شکل میں قلمی خدمات بھی انجام دی ہیں۔
1985ء کو مینڈر، ضلع پونچھ (کشمیر) میں حرکت قلب بند ہوجانے سے آپ کا انتقال ہوا،۔ آپ تبلیغ دین کے مقصد سے کشمیر تشریف لے گئے تھے ـ جنازہ وطن لایا گیا اور 11 مئی سنہ 1985ء کو اپنے وطن قصبہ بجنور ضلع لکھنؤ میں دفن ہوئے۔