![](https://shiawaves.com/urdu/wp-content/uploads/sites/5/2024/09/kalbe-jawad-1578201198-1024x576.jpg)
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مرکزی حکومت کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "وقف خاتمہ بل” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کے 14 سیکشن وقف مخالف ہیں اور حکومت اس کے ذریعے وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
آصفی مسجد میں جمعہ کی نماز کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا کلب جواد نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے راجیہ سبھا میں بل کو غیر آئینی اور غیر جمہوری انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال پر الزام لگایا کہ وہ اصل متاثرین کی رائے کو نظر انداز کر کے غیر متعلقہ افراد کی رائے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر حکومت شفافیت چاہتی ہے تو صرف مسلمانوں سے وقف املاک کے دستاویزات کیوں طلب کیے جا رہے ہیں؟ کیا ملک میں صرف مسلمانوں کا ہی وقف ہے؟ مندروں کو اس عمل میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی سرکاری عمارتیں وقف اراضی پر بنی ہوئی ہیں، تو وہ املاک مسلمانوں کو کب واپس کی جائیں گی؟
مولانا جواد نے کہا کہ دیگر مذاہب کے وقف ادارے بھی اربوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں، لیکن انہیں بل کے دائرے میں شامل نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ مندروں میں موجود سونے اور چاندی کی بڑی مقدار کو بھی ملک کی معیشت کے استحکام کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس بل کے خلاف ایک منظم تحریک شروع کی جائے گی اور اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس کے خلاف متحد ہو جائیں۔ انہوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو سے درخواست کی کہ وہ بل کی مخالفت کریں تاکہ اسے پارلیمنٹ میں ناکام بنایا جا سکے۔
مولانا نے اتر پردیش کے اقلیتی وزیر کے اس بیان کی بھی مذمت کی، جس میں بل کی مخالفت کرنے والوں پر قبروں کی زمین فروخت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہوں نے اسے سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا کہ اگر وزیر الزام ثابت نہ کر سکے تو انہیں استعفیٰ دینا ہوگا، بصورت دیگر وہ خود اپنے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔
آخر میں، مولانا کلب جواد نے سخت الفاظ میں کہا کہ وقف املاک امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی ملکیت ہیں اور ان پر قبضے کی کوئی بھی سازش ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔