![](https://shiawaves.com/urdu/wp-content/uploads/sites/5/2025/02/AIMPLB.jpg)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل اور اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ پریس بیان میں بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کی پیشی پارلیمنٹ میں انتہائی غیر جمہوری طریقہ پر کی گئی ہے اور اس میں مسلمانوں کی آراء کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کو واپس لے کر اپنے وعدے ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کے تحت مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کے مختلف مسالک، دینی و ملی جماعتوں اور علما نے اس بل کی مخالفت کی ہے اور تقریباً پانچ کروڑ مسلمانوں نے ای میل کے ذریعے اپنی مخالفت کی ہے۔ بورڈ کے مطابق، اس بل کے ذریعے وقف کی املاک کو برباد کیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو ان کی مذہبی جگہوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بورڈ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کا موجودہ طرز عمل جانبدار اور متعصبانہ ہے۔
بورڈ نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور بی جے پی کی حلیف جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کو منظور نہ ہونے دیں۔ انہوں نے ملک کے انصاف پسند شہریوں، جمہوریت نواز اور دستوری آزادی پر یقین رکھنے والوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس بل کے خلاف احتجاج کریں۔ بورڈ نے واضح کیا کہ اگر یہ بل منظور ہو گیا تو ملک بھر میں دیگر مذہبی گروہوں کے خیراتی ادارے اور عبادت گاہیں بھی اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔
بورڈ نے ایک اور مسئلے کی طرف توجہ دلائی، وہ ہے اتراکھنڈ حکومت کا یونیفارم سول کوڈ کا نفاذ۔ بورڈ کے ارکان نے اس اقدام کو مذہبی تعصب پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ یہ ملک کے دستور کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی ریاست کو یو سی سی نافذ کرنے کا اختیار نہیں، یہ اختیار صرف مرکزی حکومت کے پاس ہے۔
بورڈ نے اتراکھنڈ اور گجرات حکومتوں کے یو سی سی کے نفاذ کے ارادے کو قانونی طور پر چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے خلاف تحریک چلانے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے دین اور شریعت پر قائم رہیں اور صبر کے ساتھ اس ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔