اسلامی دنیاتاریخ اسلامخبریںمقدس مقامات اور روضے

15 شعبان المعظم، یوم ولادت باسعادت منجی عالم بشریت حضرت ولی عصر عجل اللہ فرجہ الشریف

15 شعبان المعظم سن 255 ہجری کو عراق کے شہر سامرا میں خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری خلیفہ و جانشین خاتم الاولیاء و الاوصیاء منجی عالم بشریت قطب عالم امکان لنگر زمین و زمان صاحب الزمان حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف وصلواۃ اللہ وسلامہ علیہ و علی آبائہ الطاہرین کی ولادت باسعادت ہوئی۔

آپ کے والد ماجد ہمارے گیارہویں امام حضرت ابو محمد امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ ماجدہ حضرت نرجس خاتون سلام اللہ علیہا تھیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ  کے آخری وصی اور جانشین کا نام وہی ہے جو آپ کا نام ہے اور کنیت بھی وہی ہے جو آپ کی کنیت ہے یعنی ابوالقاسم ، نیز امام زمانہ  کی ایک کنیت ابا صالح بھی ذکر ہوئی ہے۔ کتابوں میں آپ  کے 180 سے زیادہ القاب بیان ہوئے ہیں جنمیں مہدی، خاتم، منتظر، حجت، صاحب الامر، صاحب الزمان، قائم اور خلف صالح وغیرہ شامل ہیں۔

امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور اور قیام کو صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ اہل سنت بھی مانتے ہیں ۔حتیٰ غیر مسلم بھی یہ مانتے ہیں کہ آخری زمانے میں جب دنیا ظلم وجور سے بھر جائے گی تو انسانیت کو نجات دلانے والا ایک منجی آئے گا۔

جناب شیخ صدوق ؒ نے اپنی کتاب کمال الدین ، جلد 2، باب 42 میں، جناب شیخ طوسیؒ نے اپنی کتاب الغیبہ صفحہ 238 میں مرقوم فرمایا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی پھوپھی جناب حکیمہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا:

‘‘امام حسن عسکری علیہ السلام  نے مجھ (حکیمہ خاتون) کو بلوا کر فرمایا: پھوپھی جان! آج آپ ہمارے یہاں قیام کریں کیونکہ نیمہ شعبان (پندرہ شعبان ) کی شب ہے اور خداوند متعال آج رات اپنی حجت کو ـ جو روئے زمین پر اس کی حجت ہے ـ ظاہر فرمائے گا۔ میں نے عرض کیا: ان کی ماں کون ہے؟ فرمایا: نرجس خاتون، میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان ہوجاؤں، ان میں حمل کا کوئی اثر نہیں ہے۔ فرمایا: بات وہی ہے جو میں آپ سے کہہ رہا ہوں۔

جناب حکیمہ كا بیان ہے کہ میں آئی ، سلام کیا اور بیٹھ گئی تو نرجس آئیں اور میری جوتیاں اٹھا لی اور مجھ سے کہا: اے میری سیدہ اور میرے خاندان کی سیدہ! آپ کا کیا حال ہے؟ میں نے کہا: تم میری اور میرے خاندان کی سیدہ ہو۔ نرجس میرے اس کلام سے ناراض ہوئیں اور کہنے لگیں: پھوپھی جان! یہ کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا: میری بیٹی! خداوند متعال تمہیں ایسا فرزند عطا کرے گا جو دنیا اور آخرت کا سید و سردار ہے۔ نرجس شرما گئیں اور حیا کر گئیں۔ میں نے نماز ادا کی۔ روزہ افطار کیا اور اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ آدھی رات کو نماز شب کے لئے اٹھی اور نماز پڑھ لی؛ اس وقت نرجس سو رہی تھیں۔ میں نماز کے بعد کے اعمال کے لئے بیٹھ گئی۔

جناب حکیمہ فرماتی ہیں کہ میں باہر آئی اور فجر کی تلاش میں آسمان کی طرف دیکھا تو فجر اول طلوع ہو چکی تھی اور وہ ابھی سو رہی تھیں، میرے دل میں شک پیدا ہوا کہ اچانک امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آواز دی کہ پھوپھی جان! عجلت سے کام نہ لیں، کیونکہ امر قریب ہوچکا ہے۔ یہ سننا تھا کہ میں بیٹھ گئی اور سورہ سجدہ اور سورہ یس کی تلاوت میں مصروف ہو گئی کہ اچانک جناب نرجس خاتون ہراساں ہو کر اٹھیں اور میں فورا ان کے پاس پہنچی اور ان سے کہا: آپ پر اللہ کی رحمت ہو، کیا کچھ محسوس ہورہا ہے؟ کہنے لگیں: پھوپھی جان! ہاں محسوس کر رہی ہوں۔ میں نے کہا: خود پر قابو کریں اور دل مضبوط رکھیں کیونکہ وہی ہونے جا رہا ہے جو میں نے کہا تھا۔ جناب حکیمہ کہتی ہیں: مجھ پر بھی اور نرجس پر بھی ضعف طاری ہوا اور اپنے سید و سردار (امام عسکری علیہ السلام) کی آواز پر میری جان میں جان آئی اور کپڑا ان کے چہرے سے اٹھایا اور اچانک میں نے اپنے سید و سرور (اما م مہدی) کو دیکھا جو حالت سجدہ میں تھے اور آپ کے ساتوں اعضائے سجدہ زمین پر تھے۔ میں نے آپ کو آغوش میں لیا تو دیکھا کہ پاک و پاکیزہ ہیں۔

امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: پھوپھی جان! میرے فرزند کو میرے پاس لائیں، میں آپؑ کو امام علیہ السلام کے پاس لے گیی؛ امامؑ نے اپنے پاؤں کو پھیلایا اور فرزند کو پاوں کے درمیان قرار دیا اور آپؑ کے پیروں کو اپنے سینے پر رکھا اور پھر اپنی زبان مبارک ان کے منہ میں رکھ دی اور اپنا ایک ہاتھ آپؑ کی آنکھوں، کانوں اور بدن کے جوڑوں پر پھیرا اور فرمایا: ائے میرے نور نظر بولو تو امام مہدیؑ نے فرمایا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ۔ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللہِ اس کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام سے لے کر امام حسن عسکری علیہ السلام تک ہر امام پر صلوات پڑھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button