
راجیہ سبھا کے بعد لوک سبھا میں ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ سے متعلق جے پی سی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان یہ بل ایوانِ زیریں میں پیش کیا گیا، حالانکہ اس رپورٹ پر ہنگامہ کے علاوہ زیادہ کچھ بیان لوک سبھا اراکین کو دینے کا موقع نہیں ملا۔ اپوزیشن کے ذریعہ رپورٹ سے ڈیسینٹ نوٹ (اختلافی نوٹ) ہٹائے جانے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے چند جملے ضرور کہے، لیکن مزید کچھ باتیں سامنے نہیں آئیں۔
جے پی سی رپورٹ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے لوک سبھا میں ’بھارت ماتا کی جئے‘ نعرہ بلند کرتے ہوئے پیش کی۔ دیگر بی جے پی اراکین بھی یہ نعرہ لگاتے ہوئے نظر آئے، جبکہ اپوزیشن اراکین اس رپورٹ پر اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے تھے۔ اس درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ناراض اراکین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کو جو بھی جوڑنا ہے جوڑیے، ہماری پارٹی کو کسی طرح کا اعتراض نہیں ہے۔‘‘ علاوہ ازیں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ ’’کچھ لوک سبھا اراکین نے مجھ سے ملاقات کی تھی۔ ان کے ڈیسینٹ نوٹس کو انیکسر میں شامل کر لیا گیا ہے۔‘‘
اس سے قبل راجیہ سبھا میں جے پی سی رپورٹ پر خوب ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ حزب اختلاف اور برسراقتدار طبقہ کے اراکین ایک دوسرے پر ملک کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے اپوزیشن پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے کچھ بھی ڈیلیٹ نہیں کیا گیا ہے، جبکہ کانگریس رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے اس بیان کو پوری طرح سے غلط اور جھوٹ ٹھہرایا۔ انھوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میرا ہی اختلافی نوٹ تھا، جو اس رپورٹ میں شامل نہیں ہے۔ یہ پبلک ڈومین میں ہے۔ اسے میں ثابت کر دوں گا۔ یہ رپورٹ فرضی ہے، ان کو واپس کرنا چاہیے۔”