![](https://shiawaves.com/urdu/wp-content/uploads/sites/5/2025/02/kalisena-1_d.jpg)
اتراکھنڈ پولیس نے ہندوتوا گروپ کالی سینا کے زائد از ۵ ممبران کے خلاف مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر کرنے اور ریاستی راجدھانی دہرادون میں ہندو باشندوں سے مسلم کرایہ داروں کو نکالنے اور دکانداروں پر حملہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
یہ واقعہ ۴ فروری کو دہرادون کے ناتھووالا میں پیش آیا، جہاں ہندوتوا گروپ سے تعلق رکھنے والے ۵۰ سے ۶۰ افراد کا ایک گروپ ایک دن پہلے ایک نابالغ کے مبینہ جنسی استحصال کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے جمع ہوا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ان افراد نے لوگوں کو اکسایا، (جنسی زیادتی کیس کو) فرقہ وارانہ رنگ دیا اور اشتعال انگیز تقاریر کیں، انہوں نے مقامی مسلمانوں پر حملہ کرنے اور علاقے میں رہنے والے یا کاروبار چلانے والے دیگر برادریوں سے مسلمان کرایہ داروں کو بے دخل کرنے پر زور دیا۔
بالاوالا چوکی کے انچارج سب انسپکٹر سنجے راوت کے ذریعہ درج کی گئی شکایت میں بھوپیش جوشی، ویبھو پنوار، آچاریہ وپل بنگوال، اجے کیپٹن اور ریٹائرڈ فوجی افسر راجندر سنگھ نیگی سمیت دیگر کو کلیدی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق، گروپ نے نتھو والا سے ڈونالی علاقہ تک مارچ کیا اور "دوسری برادریوں کے افراد کی ملکیت والی دکانوں کے سائن بورڈز اور بینرز” کی توڑ پھوڑ کی۔
۵ فروری کو شام ۴:۳۰ بجے، کالی سینا ممبران نے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے ڈونالی ٹرائی جنکشن پر ایک اور اجتماع کو متحرک کیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر دھمکیاں دیں۔ ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ انہوں نے مکان مالکان اور دکان مالکان کو دھمکی دی کہ وہ دوسری برادریوں کے کرایہ داروں کو فوری طور پر بے دخل کریں، اگر ایک ہفتہ کے اندر ایسا نہ کیا گیا تو وہ انہیں زبردستی نکال دیں گے۔
اسی دن، ہندوتوا گروپ نے مبینہ طور پر مسلم دکانداروں کو لوئر ٹون والا میں ایک اسکول کے قریب ہفتہ وار بازار سے جانے پر مجبور کیا۔ ایف آئی آر میں مزید الزام لگایا گیا کہ کالی سینا کے ممبران نے دوسری برادریوں کے دکانداروں کے ساتھ زبانی طور پر بدسلوکی کی اور ان پر حملہ کیا، انہیں مستقبل میں دکانیں لگانے کرنے کے خلاف انتباہ دیا اور واپس آنے کی صورت میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ کئی ویڈیوز میں ہندوتوا گروپ ممبران کی اشتعال انگیز تقریریں ریکارڈ کرلی گئی ہیں۔