![](https://shiawaves.com/urdu/wp-content/uploads/sites/5/2025/02/trump--1024x682.jpg)
ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پر قبضہ کی تجویز کو یورپ میں بڑے پیمانے پر منفی رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
فرانس اور جرمنی سمیت مختلف یوروپی ممالک نے اس منصوبہ کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ برطانیہ کا موقف امریکہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی وجہ سے محتاط ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ٹرمپ کی غزہ پر قبضہ کی حالیہ تجویز، جس کا مقصد اس خطہ کی صورتحال میں بنیادی تبدیلیاں لانا اور اس کی آبادی کی نقل مکانی کرنا تھا، امریکہ اور یورپی ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ کا باعث بنا ہے۔
فرانس نے اس منصوبہ پر تنقید کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
نیز جرمنی کے وزیر خارجہ نے اس تجویز کو ناقابل قبول اور خطہ میں مزید مشکلات اور نفرت کا باعث قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اپنے دائیں بازو کے وزیراعظم کی قیادت میں ہالینڈ نے ٹرمپ کی تجویز کو منظور کرتے ہوئے اسے غزہ کے مسئلہ کا حل قرار دیا ہے۔
ادھر اسپین جیسے دیگر ممالک نے بھی کہا کہ غزہ اس کے لوگوں کا ہونا چاہیے۔
امریکہ کے ساتھ ملک کے خصوصی اقتصادی تعلقات کو دیکھتے ہوئے انگلینڈ کا اس تجویز پر رد عمل محتاط رہا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے کھل کر ٹرمپ پر تنقید کرنے سے گریز کیا ہے، خاص طور پر جب سے امریکی صدر نے حال ہی میں لندن سے اقتصادی ٹیرف کے وعدے کئے ہیں۔
یہ پیشرفت ظاہر کرتی ہے کہ غزہ کے مسئلہ نے نہ صرف انسانی بحران کو ہوا دی ہے بلکہ یورپ اور امریکہ کے درمیان جغرافیائی سیاسی تعلقات میں بھی نئے چیلنجز کا اضافہ کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ اختلافات امریکہ کو عالمی میدان میں مزید تنہا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔