3 شعبان، یوم ولادت باسعادت امام حسین علیہ السلام

3 شعبان المعظم سن 4 ہجری کو مدینہ منورہ میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی ۔
امام حسین علیہ السلام ہمارے تیسرے امام ہیں ، آپؑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے چھوٹے نواسے ، امیرالمومنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دوسرے فرزند ہیں۔
آپؑ کی مشہور کنیت ‘‘ابو عبداللہ’’ ہے اگرچہ جناب شیخ مفید ؒ نے اپنی کتاب ‘‘الارشاد’’ میں دیگر کنیتوں کا بھی ذکر کیا ہے جیسے ابو علی، ابوالشہداء، ابوالاحرار، ابوالمجاہدین ۔

کتب تاریخ میں امام حسین علیہ السلام کے کثیر القاب ذکر ہوئے ہیں جنمیں سے ہر ایک آپؑ کی کسی ایک فضیلت یا خصوصیت کی جانب اشارہ ہیں ۔ جیسے عطشان (تشنہ)، مظلوم، قتیل العبرات (کشتہ گریہ)، سید الشہداء (شہداء کے سردار)، ثار اللہ (جس کے خون کا انتقام خدا لے گا۔)، خامس اصحاب کساء (پنجتن پاک میں پانچویں)، وارث (انبیاء اور اولیاء علیہم السلام کے وارث)، موضع سِرّ اللہ (اسرار الہی کا خزینہ)، دلیل علی اللہ (وجود خدا پر دلیل)، مجاہد (راہ خدا میں جہاد کرنے والے)، شاہد، شہید، رشید، غریب الغرباء، حجت اللہ (اللہ کی حجت)، خازن الکتاب المسطور (قرآن کے خزانہ دار)، سفیر اللہ (اللہ کے سفیر)، عبد، عابد، سید شباب اہل الجنۃ(جوانان جنت کے سردار)، مصباح الہدیٰ (چراغ ہدایت)، سفینۃ النجاۃ (کشتی نجات)، قتیل الکفرہ (اہل کفر نے آپؑ کو شہید کیا)، قتیل الاشقیاء (بدبختوں نے آپؑ کو شہید کیا۔)، سریع العبرہ (جسکی یاد بہت جلد آنکھوں کو اشکبار کر دے)، ولی اللہ (اللہ کے ولی)، زکی، امام، سبط رسول وغیرہ۔

امام حسین علیہ السلام 3؍ شعبان المعظم سن 4 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کو جب آپؑ کی ولادت کی خبر ہوئی تو امیرالمومنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے گھر تشریف لائے اور جناب اسماء کو حکم دیا کہ نومولود بچے کو میرے پاس لاؤ۔
جب جناب اسماء بچے کو لے کر آئیں تو حضورؐ نے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی ۔ اسی وقت جبرئیل امین ؑ نازل ہوئے اور بعد درود و سلام عرض کیا کہ خدا وند عالم نے اس بچے کا نام جناب ہارونؑ کے چھوٹے فرزند کے نام پر شبیر رکھا ہے جسے عربی میں ‘‘حسینؑ’’ کہتے ہیں۔ ولادت کے ساتویں دن بطور عقیقہ جانور ذبح کیا گیا اور سر منڈوا کر بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ دی گئی۔