اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاراچنار کے راستے121 روز سے بند، بچوں سمیت 450 افراد جاں بحق

پشاور سے اپر کرم کو جوڑنے والی پاراچنار ٹل مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی سرحد گزشتہ 121 روز سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے. پاراچنار سمیت پورے اپرکرم میں معاملاتِ زندگی منجمد ہو کر رہ گئے ہیں۔ لوگوں کی زندگیوں‌سے خوشیاں ختم ہوچکی ہیں، شہری اذیت ناک و بحرانی صورتحال سے دوچار ہیں۔

پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے. زمینی اور فضائی نظام کے ساتھ ساتھ علاقہ کا مواصلاتی نظام بھی درہم برہم کیا ہوا ہے۔

ضلع کرم کی چار ماہ سے 5 لاکھ کی آبادی شاہراہوں‌کی بندش کے سبب اپنے ہی علاقے میں محصور بنی ہوئی ہے. اشیاء خوردونوش ناپید ہیں. میڈیسن کی عدم دستیابی سے اب تک سیکڑوں بچے اور بزرگ دم توڑ چکے ہیں۔

تقریباً 4 ہزار اوورسیز پاکستانی پاراچنار میں راستوں کی بندش کے باعث پھنسے ہوئے ہیں۔ تقریباً 3 ہزار طلبہ و طالبات بھی ملک کے دیگر حصوں میں اپنی تعلیمی درس گاہوں‌میں‌جانے کے لیے بے تاب بیٹھے ہیں۔ راستوں کی بندش کے باعث ہزاروں مسافروں کے ٹکٹ اور ویزے ضائع ہو چکے، کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

غذا و علاج نہ ملنے سے عوام کا دم توڑنا حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے، ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ملنے کے باعث مختلف اسپتالوں اور دیہات میں 215 بچوں سمیت 450 مریض دم توڑ چکے ہیں۔ پاراچنار سمیت محصور علاقوں میں بچوں کو دودھ اور غذا بھی میسر نہیں۔

دوسری جانب مندوری لوئر کرم میں قبائل کا اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری ہے. دھرنے کے شرکا کہتے ہیں بگن متاثرین کو امدادی پیکج و انصاف نہ ملنے تک دھرنا جاری رہے گا . بگن میں جلائے گئے بازار اور دکانوں کا ازالہ کیا جائے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے امن معاہدے کے تحت قیام امن اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے اقدامات جاری ہیں.امن معاہدے کے تحت قبائل کی اب تک 16 بنکرز مسمار کئے گئے ہیں.

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button