غزہ کے رہائشیوں کی جبری منتقلی کے ٹرمپ کے منصوبے پر عالمی سطح پر تنقید
ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے مکینوں کو زبردستی ہمسایہ ممالک میں منتقل کرنے کے متنازع تجویز کے بعد عالمی حکام اور خطہ کے ممالک بالخصوص اردن اور مصر کی جانب سے تنقید سامنے آئی ہے۔
غزہ کے بحران کے حل کے طور پر متعارف کرائے گئے اس منصوبے کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے مکینوں کو زبردستی ہمسایہ ممالک بالخصوص اردن اور مصر منتقل کرنے کے حالیہ منصوبے کو ان ممالک کے حکام اور عالمی برادری کی جانب سے شدید منفی رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹرمپ نے اپنے ریمارکس میں غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن جیسے عرب ممالک میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ اس خطہ پر دباؤ کم کیا جا سکے۔
یہ تجویز خاص طور پر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد دی گئی تھی۔
البانیہ کے وزیراعظم نے غزہ سے 100000 فلسطینیوں کو قبول کرنے کی افواہوں کی تردید کی اور مصری وزارت خارجہ نے بھی فلسطینیوں کی کسی بھی جبری نقل مکانی کو ناقابل قبول قرار دیا۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے بھی فلسطینیوں کی مستقل نقل مکانی کے خلاف اپنے ملک کی سخت مخالفت پر زور دیا اور کہا: "ہماری مستقل بے گھر ہونے کی مخالفت ناقابل تبدیل ہے۔”
ان رد عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کے اس منصوبے کو نہ صرف پڑوسی ممالک کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے بلکہ یہ خطہ میں مزید کشیدگی بھی پیدا کر سکتا ہے۔
دوسری جانب غزہ کی نازک صورتحال اور اس خطہ میں لوگوں کی نقل مکانی اب بھی عالمی سطح پر ایک بڑا چیلنج ہے اور عالمی برادری کو اس بحران کے حل کے لئے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے چاہیے۔
ٹرمپ کی تجویز انسانی حقوق کے وسیع تر خدشات سے بھی مختلف ہے کیونکہ بہت سے تجزیہ کار اور انسانی حقوق کے کارکن اسے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور اپنے گھروں کو واپس جانے کے حق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ٹرمپ کے تبصرے خاص طور پر جبکہ غزہ مسلسل محاصرے اور تباہی کی زد میں ہے، بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ ہے کہ یہ منصوبہ بالواسطہ طور پر فلسطینیوں کے اپنی زمینوں پر واپسی کے تاریخی حق سے انکار کا باعث بنے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ غزہ کی نازک صورتحال کے تسلسل اور جامع اور پائیدار حل کے فقدان نے اس انسانی بحران کا منصفانہ اور پائدار حل تلاش کرنے کے لئے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔