امریکہخبریںدنیا

2025 میں امریکی مسلمان: آبادی اور چیلنجز

ایک حالیہ رپورٹ میں 2025 میں امریکی مسلمانوں کی متنوع آبادی اور ان کو درپیش جاری چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں ان کی وکالت کی کوششوں پر بھی زور دیا گیا ہے۔
تفصیلات درج ذیل رپورٹ میں:
"جسٹس فار آل” کی پیر کے روز شائع شدہ رپورٹ کے مطابق، 2020 کے امریکی مذہبی مردم شماری کے مطابق، امریکہ میں تقریباً 4.5 ملین مسلمان بستے ہیں، اگرچہ بعض سروے یہ تعداد 3 ملین تک بتاتے ہیں۔ امریکی مسلم کمیونٹی نہایت نوجوان ہے، جہاں 26% مسلمان 18 سے 24 سال کی عمر کے ہیں، جو اسے ملک کا سب سے کم عمر مذہبی گروہ بناتا ہے۔

یہ کمیونٹی سب سے زیادہ نسلی طور پر متنوع بھی ہے، جس میں ایک تہائی سیاہ فام، ایک تہائی جنوبی ایشیائی، اور ایک چوتھائی عرب نسل کے افراد شامل ہیں، جبکہ لاطینی مسلمانوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
معاشی طور پر، 22% مسلمان سالانہ 100,000 ڈالر یا اس سے زیادہ کماتے ہیں، جبکہ اسی آمدنی کی سطح پر 44% یہودی امریکی موجود ہیں۔ تاہم، 33% امریکی مسلمان غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

پیشہ ورانہ لحاظ سے، مسلمان بڑی تعداد میں انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور طب کے شعبوں میں کام کر رہے ہیں، جن میں تقریباً 50,000 مسلمان ڈاکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ان شراکتوں کے باوجود، امریکی مسلمان نمایاں چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا شامل ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ملازمت میں امتیازی سلوک کے 25% مقدمات مسلمانوں کے خلاف ہوتے ہیں، حالانکہ وہ ملک کی کل آبادی کا صرف 1% ہیں۔ اس کے علاوہ، 50% سے زائد مسلمان طلبہ اسکول میں خود کو غیر محفوظ یا ناپسندیدہ محسوس کرتے ہیں۔
مسلمانوں کی وکالتی کوششوں سے اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جیسے کہ امریکی حکومت کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنا اور ان کے مہاجرین کے لیے فنڈنگ کا حصول۔ تاہم، مستقبل میں اسلاموفوبک پالیسیوں کے ممکنہ اضافے کے پیش نظر مزید چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں۔
امریکہ میں تقریباً 2,771 مساجد اور 300 اسلامی اسکول موجود ہیں، جہاں 50,000 سے زائد طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مساجد شہری شمولیت اور سماجی خدمات میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جن میں 76% ویک اینڈ اسکولز چلا رہی ہیں۔ 2023 میں، 38% مسلمانوں نے باقاعدگی سے جمعہ کی نماز میں شرکت کی، جبکہ 47% نے رمضان کے روزے رکھے۔ 2021 میں، امریکی مسلمانوں نے زکوٰۃ کی مد میں 1.8 بلین ڈالر عطیہ کیے۔
فی الحال، چار مسلمان امریکی کانگریس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ صدر بائیڈن نے سرکاری عہدوں پر سب سے زیادہ مسلمانوں کو نامزد کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button