سنٹر فار دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرزم‘ (سی ایس ایس ایس) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال ۲۰۲۴ءکے دوران۵۹؍ فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ یہ نمبر ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، کیونکہ اُس سال۳۲؍ فسادات درج کیے گئے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے واقعات۲۰۲۳ء کے مقابلے ۲۰۲۴ء میں ۸۴؍ فیصد بڑھے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ۵۹؍ میں سے فرقہ وارانہ فسادات کے۴۹؍ معاملے ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومت ہے۔
سی ایس ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق۲۰۲۴ء میں جو۵۹؍ فسادات سامنے آئے، ان میں ۱۳؍ ہلاکتیں ہوئیں۔ مہلوکین میں ۱۰؍مسلم طبقہ سے اور۳؍ ہندو طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کا مغربی خطہ، خصوصاً مہاراشٹر ان فسادات کا مرکز رہا جہاں ۵۹؍ میں سے۱۲؍ فسادات ہوئے۔ بیشتر فرقہ وارانہ فسادات مذہبی تہواروں یا جلوسوں کے دوران پیش آئے۔ جنوری۲۰۲۴ء میں جب ایودھیا میں رام مندر کے اندر پران پرتشتھان کی تقریب منعقد ہوئی تو اس کے آس پاس۴؍ فرقہ وارانہ فسادات پیش آئے۔ علاوہ ازیں ۷؍ فسادات سرسوتی پوجا مورتی وسرجن کے دوران، ۴؍ گنیش تہواروں کے دوران اور۲؍ عیدالاضحیٰ کے دوران رونما ہوئے۔ یہ اعداد و شمار فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی تقریبات کے وقت پیدا ہونے والے حالات کو نمایاں کرتے ہیں۔
درج کردہ فرقہ وارانہ فسادات کے علاوہ۲۰۲۴ء میں ہجومی تشدد یعنی ماب لنچنگ کے ۱۳؍ واقعات بھی سامنے آئے۔ ان ماب لنچنگ کے واقعات میں ۱۱؍ افراد جاں بحق ہوئے۔ مہلوکین میں ایک ہندو، ایک عیسائی اور ۹؍مسلم شامل ہیں۔ اگرچہ یہ ۲۰۲۳ءمیں درج کئےگئے۲۱؍ واقعات سے کم ہیں، لیکن اس طرح کے حملوں کا مسلسل ہونا ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ سی ایس ایس ایس کی یہ رپورٹ ۲۰۲۴ءمیں فرقہ وارانہ فسادات اور ہجومی تشدد دونوں کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واضح مظہر ہے۔