غنا اور موسیقی کو علاج کے طور پر استعمال کرنا ماہرین کی معتبر رائے پر منحصر ہے، بشرطیکہ اتنے ہی یا اس سے زیادہ دوسرے ماہرین اس سے اختلاف نہ کریں؛ آیت اللہ العظمی شیرازی
آیت اللہ العظمی سید صادق حسینی شیرازی کی روزانہ علمی نشست ہفتہ، 24 رجب 1446 کو منعقد ہوئی۔ اس نشست میں انہوں نے ہمیشہ کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے۔
انہوں نے "غنا” (گانے) کے بارے میں فرمایا کہ مرحوم شیخ انصاری نے مکاسب محرمه میں غنا پر بحث کی ہے۔ بعض نادر فقہا، جیسے مرحوم فیض کاشانی، نے یہ رائے دی کہ غنا کا حکم اس کے مواد پر منحصر ہے، اور اس بارے میں روایت بھی موجود ہے۔ لیکن زیادہ تر فقہا نے اس روایت کو قبول نہیں کیا اور غنا کو مطلقاً حرام قرار دیا۔
مزید فرمایا کہ غنا اور اس کے حکم پر زیادہ تر بحث بعد کے فقہا نے کی ہے، جبکہ قدیم فقہا کے یہاں اس پر کم بات ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کچھ ماہرین کبھی علاج کے طور پر غنا اور موسیقی کے استعمال کی تجویز دیتے ہیں، انہوں نے فرمایا: اگر علاج کا کوئی اور راستہ نہ ہو اور ماہرین کی رائے معتبر ہو، تو اس کی اجازت دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اتنے ہی یا زیادہ دوسرے ماہرین اس سے اختلاف نہ کریں۔
واضح رہے کہ ان کے فقہی نظریے کے مطابق غنا اور موسیقی کو علاج کے لیے صرف اس صورت میں استعمال کیا جا سکتا ہے جب ماہرین کی متفقہ رائے ہو اور یہ استثنائی حالت ہو۔ عام حالات میں موسیقی اور غنا کے استعمال کی کوئی اجازت نہیں۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ علمی جلسات آپ کے دفتر واقع ایران، قم مقدس، خیابان چہار مردان، کوچہ 6 میں ایرانی وقت کے مطابق صبح 11:15 بجے منعقد ہوتا ہے۔
آپ ان علمی اجلاس کو براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھ سکتے ہیں.