38000 فلسطینی بچے یتیم ؛غزہ میں نسل کشی کی جنگ
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ’’7؍ اکتوبر 2023ء سے لے کر جنگ بندی تک اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں 38000 سےزائد فلسطینی بچے یتیم ہوئے ہیں۔ ‘‘ جمعرات کو وزارت صحت کی اہلکار زہرہ الواہدی نے کہا کہ ’’اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کے نتیجے میں تقریباً 13901 خواتین بیوہ ہوئی ہیں۔
32151 بچوں کے اپنے والد کو جبکہ 4417 بچوں نے اپنی والدہ کھودیا ہے۔ 1918بچے ایسے ہیں جنہوں نے اپنے والدین کو کھویا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ فلسطینی کتنے درد اور مشکلات سے گزررہے ہیں۔ ہمیں یتیم بچوں کی مشکلات اور متاثرہ خاندانوں کے معیار زندگی کو بہترین بنانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔‘‘
غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ
یاد رہے کہ 19؍ جنوری کو امریکہ اور قطر کی ثالثی سے امریکہ اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 47300 فلسطینی جاں بحق جبکہ 111470 زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوک فلسطینیوں میں جنگ بندی کے بعد ملبے سے ملنے والے فلسطینیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے سبب 11000 افراد گمشدہ ہیں۔
بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی بحران نے ضعیف اور بچوں کی جانیں لے لی ہیں اور غزہ دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ یاد رہے کہ نومبر 2024ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔ اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے داخل کئے گئے نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا کررہا ہے۔