بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر نے طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ اور طالبان کے چیف جسٹس کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرنا اور انصاف کو یقینی بنانا ہے۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے اپنی ایک سرکاری بیان میں کہا کہ طالبان رہنماؤں کو انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات میں جنگی جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اور خواتین اور لڑکیوں پر سخت پابندیاں شامل ہیں۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ یہ مظالم نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ عالمی امن اور انسانی حقوق کے لیے سنگین خطرہ بھی ہیں۔
انسانی حقوق کے اداروں کی حمایت
اس درخواست پر انسانی حقوق کے کئی اداروں نے مثبت ردعمل دیا ہے۔
- ہیومن رائٹس واچ نے اس اقدام کو "بہادرانہ اور ضروری قدم” قرار دیا۔
- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ عدالت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔
- اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ریچرڈ بینٹ نے کہا کہ اس اقدام سے افغانستان کے متاثرین کے لیے انصاف کی امید پیدا ہو سکتی ہے۔
اگرچہ یہ اقدام اہم ہے، لیکن اس پر عملدرآمد ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ افغانستان نے روم اسٹیچیوٹ (جس پر آئی سی سی کی بنیاد ہے) پر دستخط نہیں کیے، جس کی وجہ سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، طالبان کے خطے کے کچھ ممالک کے ساتھ تعلقات بھی اس عمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
اب تمام نظریں بین الاقوامی فوجداری عدالت پر ہیں کہ وہ ان گرفتاری کے وارنٹس کو عملی جامہ پہنانے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔ اگر یہ کوشش کامیاب ہوتی ہے، تو یہ افغانستان میں انصاف کے قیام کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی، ورنہ یہ بھی ماضی کی ناکام کوششوں میں شامل ہو سکتی ہے۔
اس اقدام نے دنیا بھر میں طالبان کے جرائم کو منظرعام پر لانے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔