ایشیاءخبریںہندوستان

چھتیس گڑھ: جنگلاتی زمین کا حوالہ دےکرمحض مسلمانوں کے 60؍ گھر زمین دوز کردئے گئے

چھتیس گڑھ کے امبیکا پور قصبے میں محکمہ جنگلات نے بلڈوزر کارروائی کرتے ہوئے 60؍ مکانات کو مسمار کر دیا، جن کا تعلق مسلمانوں سے تھا۔محکمہ نے کی زمین ان مکانات کو جنگلاتی اراضی پر ناجائز تجاوزات قرار دیا۔جبکہ دیگر برادریوں کے افراد کی جائیدادیں اس کارروائی سےمحفوظ رہیں۔

ایک مقامی مسلم لیڈر غلام مصطفیٰ نے مکتوب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگل کی زمین پر 200 گھر ہیں لیکن صرف مسلمانوں کے گھر ہی گرائے گئے۔ جمعہ کی شام ساٹھ گھروں کو نوٹس بھیجے گئے۔ ہم نے انہدام کی مہم پر روک لگانے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا، لیکن ہم پیر تک اسٹے حاصل نہیں کر سکے۔

ریاست کے وزیر جنگلات کیدار کشیپ کے سرگوجا ضلع کا دورہ کرنے اور علاقے سے تجاوزات ہٹانے کے مطالبے کے تین دن بعد بلڈوزر کی کارروائی کی گئی۔ 2017ء میں، ان رہائشیوں کے خلاف ایک مہم چلائی گئی تھی، جس میں انہیں ’’روہنگیا‘‘ کہہ کر علاقے سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 مصطفیٰ کے مطابق یہ مکین دو دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔ وہ جھارکھنڈ، بہار اور اتر پردیش کے مہاجر مزدور ہیں۔اگر آپ اس علاقے میں مزید جائیں تو وہاں دلتوں اور دیگر برادریوں کی آبادی ہے۔ لیکن صرف مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔

منگل کو، ایک مقامی مسلم گروپ، رضا یونٹی فاؤنڈیشن نے سرگوجا کلکٹر کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں بچوں، بوڑھوں اور خواتین سمیت بے گھر لوگوں کیلئے پناہ، خوراک، پانی اور ادویات کے عارضی انتظامات کا مطالبہ کیا گیا۔ گروپ کے صدر شاداب رضوی کا گھر بھی مسمار کر دیا گیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button