اہل بیت علیہم السلام کو ان ہی کے ذریعہ سمجھ کر انسان باکمال بنتا ہے: مولانا مصطفی علی خان
لکھنو۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس برسی دلدار علی غفرانمآب فاؤنڈیشن کی جانب سے امام بارگاہ سید تقی صاحب جنت مآب میں منعقد ہوئی۔
مجلس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ بعدِ تلاوت شعراء کرام نے بارگاہ اہل بیت علیہم السلام میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ بعدہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مصطفی علی خان ادیب الہندی صاحب قبلہ نے مجلس عزا کو خطاب کیا۔
مولانا مصطفی علی خان نے قرآن کریم کے سورہ فاطر آیت 28 کے فقرہ "بے شک اللہ سے ڈرنے والے اس کے بندوں میں صرف صاحبانِ علم ہیں۔” کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: کمال اور عزت علم کی ذاتی ہے، لہذا جو صاحب علم ہے وہ صاحب عزت اور صاحب کمال ہے۔
مولانا مصطفی علی خان نے حضرت غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: آج ہم شہر لکھنو میں رہتے ہیں جسے شہر عزا کہتے ہیں، اگر حضرت غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات نہ ہوتیں تو نہیں معلوم ہم کہاں ہوتے۔ لہذا اپنے محسنین کو یاد رکھنا چاہیے بلکہ ان کی زندگیوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔
مولانا مصطفی علی خان نے مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کی نصیحت کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: لمحہ فکریہ ہے کہ انسان اپنے 200 سال، 300 سال پہلے کے بزرگوں کا نام تک نہیں جانتا لیکن وہ علماء جو 200 سال پہلے، سات سو سال پہلے، ایک ہزار سال پہلے اس دنیا سے گذر گئے ہیں ان کا نام جانتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے زمانے میں کام کیا تھا، زحمتیں برداشت کی تھیں، لیکن ہم صرف نام تک محدود نہ رہیں بلکہ ان کی زندگیوں کو بھی سمجھیں اور ان سے درس لیں۔
مولانا مصطفی علی خان ہیں کہا کہ بر صغیر میں شرعی عدالت، نماز جمعہ و جماعت کا قیام اور عزاداری کا فروغ حضرت غفرانمآب رحمۃ اللّٰہ علیہ کا کارنامہ ہے، انہوں نے شیعہ فقہی اور کلامی مکتب کو تقویت پہنچائی، حوزہ علمیہ لکھنو کو قائم کیا، نہ صرف حوزہ علمیہ لکھنؤ بلکہ حوزہ علمیہ نجف اشرف کو بھی تقویت پہنچائی۔
اخباریت اور دیگر سماج دشمن عناصر کے خلاف علمی جہاد کیا اور شیعت کو ان سے پاک کیا تاکہ گروہ حق میں کوئی حق چھپ نہ پائے اور نہ ہی کوئی باطل داخل ہو پائے۔ مجلس عزا میں علماء اور مومنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔