ممبئی: خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں 17 جنوری 2025 کو حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی صاحب کی اقتدا میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ مولانا نے خطبے میں سلسلہ امامت اور اس سے جڑے مختلف نظریات پر وضاحت پیش کی۔
مولانا نے امامت کو خدائی عہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سرکاری یا رسمی عہدہ نہیں ہے جس کے لیے تقریب یا حلف برداری کی ضرورت ہو۔ خداوند عالم نے ائمہ کو دنیا کی تخلیق سے ہزاروں سال قبل امام مقرر کیا۔ جب کسی امام یا رسول کا انتقال ہوتا ہے تو فوراً دوسرے امام کی امامت شروع ہو جاتی ہے۔ امامت کے تسلسل میں کسی پل بھر کے لیے بھی تعطل ممکن نہیں کیونکہ اس سے دنیا کی تباہی یقینی ہے۔
مولانا عابدی نے ائمہ معصومین کی ولادت کے بجائے نزول کا لفظ استعمال کرنے والے نظریات کی سختی سے مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "نزول” کا مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ ائمہ معصومین کسی کے بطن میں نہیں رہے، جو ان کی انسانی صفات اور خاندانی نسب کا انکار ہے۔ اس طرح کے خیالات کو مولانا نے روایتوں اور معصومین کے فرامین کے برخلاف قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ قدیم کتب جیسے اصول کافی اور دیگر حدیث و تاریخ کی کتابوں میں ائمہ معصومین کی ولادت کا ذکر موجود ہے، جبکہ نزول کا لفظ کہیں استعمال نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ائمہ معصومین نے خود اپنی ولادت کا ذکر کیا ہے، اور ان کی باتوں سے اختلاف کرنا یا نئی تعبیرات پیش کرنا معصومین کے علم سے زیادہ علم رکھنے کی کوشش ہے، جو گمراہی کا باعث بن سکتی ہے۔
مولانا نے مزید کہا کہ ائمہ کے نام کے ساتھ "ابن” کا ذکر ان کے والدین کے تعلق کو ظاہر کرتا ہے، جیسے علی ابن ابی طالب، حسین ابن علی، اور امام کاظم کے لیے موسیٰ ابن جعفر۔ نزول کا نظریہ ائمہ کے انسانی اور خاندانی تعلقات کو ختم کرنے کی کوشش ہے، جو ان کی امامت کے انکار کے مترادف ہے۔
مولانا عابدی نے روایت کا اصول بیان کرتے ہوئے کہا کہ جو الفاظ معصومین نے خود اپنے لیے استعمال کیے، انہی کو اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روایت میں واضح ہے کہ جو معصومین سے آگے بڑھے یا پیچھے رہے، وہ ہلاک ہو جائے گا۔ اس لیے ہمیں ان کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے خطبے میں امامت کے تسلسل اور نزول کے نظریے کی سختی سے مخالفت کی۔ انہوں نے ائمہ کی ولادت کو ان کی امامت اور انسانی حیثیت کے لیے ضروری قرار دیا اور تاکید کی کہ معصومین کے الفاظ سے تجاوز کرنا گمراہی کا باعث ہے۔