15 رجب الاصب، یوم شہادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا
15 رجب الاصب کو عقیلہ بنی ہاشم، عالمہ غیر معلمہ، فہیم غیر مفہمہ، ام المصائب حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کی دمشق شام میں شہادت ہوئی۔
جس طرح امام حسین علیہ السلام کے مصائب اور شہادت عظیم ہے اسی طرح شریکۃ الحسین حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے مصائب اور شہادت بھی عظیم ہے۔
منقول ہے کہ جب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت ہوئی۔ اس وقت حضرت امام حسین علیہ السلام کی عمر مبارک تین چار برس کی تھی۔ آپ اپنے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اللہ نے مجھے ایک بہن عطا کی ہے۔ حضور ؐنے جیسے ہی یہ خبر سنی منقلب اور غمگین ہو گئے اور آپؐ کی آنکھوں سے اشک نمودار ہو گئے۔ امام حسین علیہ السلام نے پوچھا: ائے نانا! آپ کیوں غمگین ہو گئے اور کیوں گریہ فرما رہے ہیں؟
حضور ؐنے فرمایا: ائے نور نظر!میرے غم و اندوہ اور گریہ و زاری کا سبب عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔ کہ ایک دن جناب جبرئیل امین علیہ السلام نازل ہوئے اور وہ گریہ فرما رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان سے گریہ کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عرض کیا کہ آپ کی یہ بیٹی پوری زندگی مختلف مصائب وآلام سے دوچار ہو گی۔ کبھی آپ کے فراق کی مصیبت برداشت کرے گی تو کبھی اپنی ماں کی مظلومانہ شہادت پر گریہ کرے گی۔ کبھی اپنے والد ماجد کی دردناک شہادت پر ماتم کرے گی تو کبھی اپنے بھائی امام حسن علیہ السلام کی شہادت پرنوحہ کرے گی۔ یہاں تک کہ کربلا کے عظیم مصائب برداشت کرے گی جس سے اسکی کمر خمیدہ اور سر کے بال سفید ہو جائیں گے۔ یہ سننا تھا کہ اللہ کے رسولؐ نے شدید گریہ فرمایا اور اپنا چہرہ جناب زینب سلام اللہ علیہا کے چہرے پر رکھ کر بہت روئے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے گریہ کا سبب پوچھا تو آپ نے بعض مصائب کا تذکرہ فرمایا. حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے پوچھا : بابا جو میری اس بیٹی کی مصیبت پر گریہ کرے گا اس کا اجر کیا ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا:اس کو وہی اجر ملے گا جو حسن و حسین (علیہماالسلام) کی مصیبت پر گریہ کرنے کا اجر ملے گا۔ (الخصائص الزينبيه ، ص 155 ناسخ التواريخ زينب (س ) ص 47)
روایت میں ہے کہ جب مدینہ میں قحط آیا تو آپ کے سخی و کریم شوہر جناب عبداللہؑ آپ کے ہمراہ مدینہ سے شام چلے گئے۔ شام میں بھی آپ کی عزاداری کا سلسلہ جاری تھا۔ اسی عالم میں آپ بیمار ہو گئیں۔ ایک دن ظہر کے ہنگام اپنے شوہر سے فرمایا: میرا بستر صحن خانہ میں زیر آفتاب بچھا دیں۔ جناب عبداللہ ؑ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ اپنے سینہ پر کچھ رکھے زیر لب کچھ تکرار کر رہی رہی ہیں۔ قریب گیا تو کیا دیکھا کہ امام حسین علیہ السلام کا خون آلود کرتا اپنے سینہ مبارک سے لگائے حسین حسین (علیہ السلام) کی تکرار کرتے ہوئے گریہ فرما رہی ہیں اور اسی عالم میں دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ (عقیله بنی هاشم ص 57 و58)