پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات تشویشناک حد تک زیادہ
گلوبل برڈن آف ڈیزیز 2024 کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں تمباکو نوشی سے سالانہ اموات کی شرح 91.1 فی ایک لاکھ افراد ہے، جو جنوبی ایشیا (78.1) اور عالمی اوسط (72.6) سے زیادہ ہے۔
گیلپ پاکستان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1990 سے 2021 کے درمیان پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات میں 35 فیصد کمی دیکھی گئی، جو بھارت (37 فیصد) اور عالمی اوسط (42 فیصد) سے کم ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے سگریٹ برانڈ کے 100 پیکٹ خریدنے کے لیے فی کس آمدنی کا 3.7 فیصد درکار ہوتا ہے، جو بھارت (9.8 فیصد) اور بنگلہ دیش (4.2 فیصد) سے کم ہے۔ تاہم، 2012 سے 2022 کے دوران فی کس آمدنی میں 38 فیصد اضافہ ہوا، جو سگریٹ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی عکاسی کرتا ہے۔
گیلپ پاکستان کے 2022 کے سروے میں 80 فیصد لوگوں نے تمباکو نوشی ترک کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
خیبر پختونخوا میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے قانون سازی کا بل 2016 سے زیر التوا ہے، جس کے نفاذ پر زور دیا جا رہا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق، پاکستان اور بنگلہ دیش کے 95 فیصد بچوں کو سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کا سامنا ہے، جو سانس کی بیماریوں اور موروثی امراض کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ اعداد و شمار تمباکو نوشی سے جڑے خطرات اور صحت عامہ کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔