امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ سے تقریباً ۲۵۰؍ بلین ڈالر (ساڑھے ۲۱؍ لاکھ کروڑ روپے) کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ نقصان امریکی تاریخ میں کسی بھی قدرتی آفت کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ایکیو ویدر کے مطابق، یہ نقصان ۲۰۲۰ء کے پورے امریکہ میں جنگلات کی آگ سے ہونے والے نقصانات سے بھی بڑھ کر ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ جوناتھن پورٹر کا کہنا ہے کہ یہ آگ کیلیفورنیا کی بدترین جنگلات کی آگ میں سے ایک ہے اور ابتدائی تخمینے کے مطابق ۲۵۰؍ سے ۲۷۵؍ بلین ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔ آگ بجھانے کی کوششوں کے باوجود یہ اب بھی پھیل رہی ہے اور تیز ہوائیں مزید خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔
آگ کی وجہ سے کئی علاقوں میں انخلاء کیا گیا ہے اور ۳۴؍ افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے ۳۰؍ افراد کرفیو کی خلاف ورزی پر اور دیگر جرائم میں ملوث پائے گئے۔ حکام نے شام ۶؍ بجے سے صبح ۶؍ بجے تک کرفیو نافذ کیا ہوا ہے تاکہ عوام کو محفوظ رکھا جا سکے۔
آگ کے نتیجے میں ۲۴؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہرسٹ کی آگ پر ۸۹؍ فیصد قابو پالیا گیا ہے۔ تاہم، پالیسیڈس اور ایٹن میں لگی آگ اب بھی بے قابو ہے۔ حکام نے عوام سے غیر ضروری طور پر متاثرہ علاقوں میں نہ جانے کی اپیل کی ہے۔