اسلامی دنیاتاریخ اسلامعراقمقدس مقامات اور روضے

12 رجب، کوفہ میں امیر المومنین علیہ السلام کی آمد اور اسے مرکز خلافت کے عنوان سے منتخب کرنے کا دن

12 رجب سن 36 ہجری کو امیر المومنین امام علی علیہ السلام جنگ جمل کی فتح کے بعد کوفہ تشریف لائے اور اس شہر کو اپنی اسلامی خلافت کے مرکز کے طور پر منتخب فرمایا۔

مرکز خلافت کے طور پر کوفہ کا انتخاب اور مدینہ سے اس شہر کی جانب منتقلی نے اسلامی تاریخ میں ایک نئے دور کا آغاز کیا، جس کے اسلامی سماج کے مستقبل پر گئے اثرات مرتب ہوئے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

12 رجب سن 36 ہجری کو امیر المومنین علیہ السلام جنگ جمل کی فتح اور دشمن کے لشکر کی شکست کے بعد کوفہ تشریف لائے۔

کوفہ میں امیرالمومنین علیہ السلام کی آمد کو تاریخ اسلام کا ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے کیونکہ امیر المومنین علیہ السلام نے اس شہر کو اپنی خلافت کے مرکز کے طور پر منتخب کیا اور اس شہر نے مدینہ کی جگہ لے لی۔

یہ انتخاب کوفہ کی تزویراتی محل وقوع اور ایران و شام کی سرحدوں کے قریب ہونے کے ساتھ ساتھ اس شہر کی خصوصی سماجی اور ثقافتی خصوصیات کی وجہ سے اسلامی حکومت کے مقاصد کو آگے بڑھانے اور سماجی انصاف کے حصول کے لئے اہم تھا۔

کوفہ جو اس وقت متنوع آبادی کے ساتھ ایک نو زائیدہ اسلامی شہر تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے بہت سے صحابہ اور تابعین سے ملی آبادی تھی لہذا بہت جلد سیاسی اور مذہبی فیصلہ سازی کا مرکز بن گیا۔

امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے کوفہ میں بہت سے اصلاحی اقدامات کئے اور یہ شہر ایک ایسا مقام بنا جہاں تاریخ اسلام کے بہت سے اہم واقعات رونما ہوئے۔

مسجد کوفہ کی فضیلت شیعوں میں بھی بہت نمایاں ہے اور اس سلسلہ میں معصومین علیہم السلام کی بہت سی روایات موجود ہیں۔

یہ مسجد نہ صرف عبادت کے لئے ایک مقدس مقام کے طور پر جانی جاتی ہے بلکہ بعض روایات کے مطابق حضرت حجت عجل اللہ فرجہ الشریف اس مسجد کو اپنا دارالحکومت قرار دیں گے۔

اس لئے مسجد کوفہ کو شیعوں میں ایک خاص مقام حاصل ہے اور یہ آخری زمانہ میں عدل اور الہی حکومت کے مظہر کی علامت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button