اُجین میں مہاکال مندر کاریڈور کی توسیع کے نام پر انتظامیہ نے نظام الدین کالونی میں تکیہ مسجد سمیت 257 گھروں کو مسمار کر دیا۔ یہ کارروائی سخت پولیس بندوبست میں انجام دی گئی۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انہیں 24 گھنٹے کا نوٹس دیا گیا، لیکن صرف 12 گھنٹے بعد بلڈوزر پہنچا دیے گئے۔
شہر قاضی خلیل الرحمان کے مطابق نظام الدین کالونی وقف کی زمین پر واقع ہے، اور یہاں کے تمام مکانات مسلمانوں کے ہیں۔ تاہم، انہدامی کارروائی میں مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا، جبکہ قریب ہی واقع گنیش کالونی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا کیونکہ وہاں مسلمان نہیں رہتے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں نہ تو مناسب معاوضہ دیا گیا اور نہ ہی گھر خالی کرنے کا وقت دیا گیا۔ کچھ افراد نے دعویٰ کیا کہ بچوں کو بھوکا رہنا پڑا اور انہیں دوسرے گھروں میں بھیجنا پڑا۔
مقامی مسلمانوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور وہ کھل کر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ قاضی شہر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اس سے پہلے بھی بیگم باغ کالونی میں مسلمانوں کو بے دخل کیا گیا تھا۔
میڈیا میں جھوٹے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ کالونی غیر قانونی تھی اور مکینوں کو معاوضہ دیا گیا تھا، لیکن مقامی افراد اس کی تردید کرتے ہیں۔ متاثرین نے انصاف کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا، لیکن ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔