امام محمد تقی علیہ السلام نے ہر مرحلے میں امت کی رہنمائی بھی فرمائی: علامہ سید ساجد علی نقوی
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 10 رجب الاصب، نویں امام حضرت محمد تقی الجواد علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: آپ علیہ السلام کو اپنے اجداد اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے مشن اور تعلیمات کو اگرچہ مختصر عرصے کے لیے آگے بڑھانے کا موقع ملالیکن یہ مختصر عرصہ بھی تاریخ میں انمٹ نقوش رقم کر گیا۔
انہوں نے کہا: حضرت محمد تقی الجواد علیہ السلام نے ہر قسم کے سنگین حالات میں فریضۂ امامت انتہائی ذمہ داری، حکمت عملی اور بصیرت کے ساتھ انجام دیا۔ جس کے طفیل آج دنیا امامت کے فیوض و برکات سے گذشتہ کئی صدیوں سے فیض یاب ہورہی ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: حضرت محمد تقی الجواد علیہ السلام نے جہاں امت مسلمہ کو قرآنی تعلیمات، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی سیرت طیبہ اور آئمہ اطہار کے فرامین کی طرف متوجہ رکھا وہاں ہر میدان اور ہر مرحلے میں امت کی رہنمائی بھی فرمائی۔ آپ علیہ السلام اخلاق واوصاف میں انسانیت کی اس بلندی پر تھے جو رسول اور آل رسول کا طرہ امتیاز تھی کہ جس کے سامنے ہر ایک نے سر تسلیم خم کیا۔ ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرنا، مساوات اور سادگی کو ہر حالت میں پیش نظر رکھنا، غربا ءکی پوشیدہ طور پر خبر گیری اور دوستوں کے علاوہ دشمنوں تک سے اچھا سلوک، مہمانوں کی خاطر مدارت، انہماک اور علمی چشموں کا جاری رکھنا آپ کی سیرت اور زندگی کا نمایاں پہلو تھا۔
انہوں نے مزید کہا: آپ علیہ السلام کے والد گرامی امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "عنقریب میرا رب مجھے ایک ایسے فرزند سے نوازے گا جو میرا وارث ہوگا اورحق و باطل کے درمیان امتیاز قائم کرنے والا ہو گا(اصول کافی)”۔
علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: امام محمد تقی علیہ السلام نے امت مسلمہ کو تا قیامت رہبری و رہنمائی فراہم کرنے کے لیے جس انداز سے حکمت عملی ترتیب دی اور جس طرح حکمرانوں اور مخالف طبقات کی سازشوں کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرکے اس پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہونے کی جدوجہد کریں تاکہ قیامت تک مکمل استقامت اور واضح اور روشن راستے کے ذریعہ عمل اور آخرت کی فلاح حاصل کی جا سکے۔