ایران چینی بندرگاہوں سے ضبط 25 ملین بیرل تیل واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے
ایران اپنا 25 ملین بیرل تیل چھوڑانے کی کوشش کر رہا ہے جو 6 سال قبل امریکی پابندیوں کی وجہ سے چینی بندرگاہوں پر قبضے میں لئے گئے تھے۔
یہ کھیپ جن کی مالیت 1.75 بلین ڈالر ہے اب بھی چینی گوداموں میں رکھی ہوئی ہے اور ایران نے ان کی بازیابی کے لئے چینی حکام سے بات چیت شروع کر دی ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ایران اپنے 25 ملین بیرل تیل کو چھڑانے کی کوشش کر رہا ہے جو 2018 سے چین کی بندرگاہوں پر سخت امریکی پابندیوں کے بعد بند ہیں۔
یہ ذخائر جو اس وقت چین کی دالیان اور ژوشان کی بندرگاہوں میں کرائے کے ٹینکوں میں رکھے گئے ہیں اب ان کی مالیت 1.75 بلین ڈالر ہے۔
یہ تیل ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں ضبط کئے گئے تھے اور امریکہ کی جانب سے ایران کو تیل پر پابندی کے بعد ان تیلوں کی فروخت میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تاہم چین جس نے ہمیشہ امریکی یکطرفہ پابندیوں کی پالیسی پر اعتراض کیا ہے اور اپنے تیل کا ایک بڑا حصہ ایران سے سپلائی کرتا ہے، طویل مدتی تعاون کے باوجود ایرانی تیل کے شعبہ میں چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ایران کو ان تیلوں کو چھڑانے کے لئے ذخیرہ کرنے کے اخراجات اور کسٹم کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ امریکہ نے گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد ایرانی آئل ٹینکرز پر پابندیاں عائد کی ہیں اور ایران کی چین کو تیل کی برآمدات میں زبردست کمی آئی ہے۔
اس وقت ایران چینی حکام کے ساتھ اپنے تیل کے ذخائر سے نکلنے اور اسے فروخت کرنے کے لئے بات چیت کر رہا ہے۔
ایسا کرنے کے لئے ایران کو شاید تیل کا برانڈ تبدیل کرنا پڑے گا اور اسے غیر ایرانی تیل کے طور پر فروخت کرنا پڑے گا۔
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چین پابندیوں کے تحت سستا ایرانی تیل خریدنے میں کامیاب ہو گیا ہے اور ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے۔
ان معاشی انحصار نے ایران کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور کسی نہ کسی طرح ملکی معیشت کو چین کی پالیسیوں سے جوڑ دیا ہے اور یہاں تک کہ بعض ماہرین کے مطابق اس نے ایران کو چین کی کالونی بنا دیا ہے۔