بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ، ان کے مشیرِ دفاع طارق احمد صدیق، اور سابق آئی جی پی بینظیر احمد سمیت ۱۰ دیگر افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے ہیں۔ ان پر ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے الزامات ہیں۔ عدالت نے ۱۲ فروری تک تمام ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
شیخ حسینہ پہلے ہی ملک چھوڑ کر بھارت میں مقیم ہیں۔ وہ اپنی جماعت عوامی لیگ کے ذریعے سوشل میڈیا پر بیانات جاری کرتی رہی ہیں۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بھارت سے حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جس پر بھارت نے سفارتی نوٹ کے ذریعے جواب دینے کا عندیہ دیا ہے۔
عبوری سربراہ محمد یونس نے اپنے خطاب میں بغاوت کے دوران ۵۰۰ سے زائد ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ چلانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ صورتحال بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنی ہوئی ہے۔