5 رجب، یوم شہادت جناب ابن سکیت رضوان اللہ تعالی علیہ
عظیم عالم، ادیب، شاعر، محدث اور شجاع و بہادر معلم جناب ابو یوسف یعقوب بن اسحاق المعروف بہ ابن سکیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ 5 رجب 244 ہجری کو شہید ہوئے۔
آپ کے والد جناب اسحاق ایک عظیم عالم، ادیب اور شاعر تھے۔ کثرت سکوت کے سبب ان کو سکیت کہا جاتا تھا ۔
جناب اسحاق ؒنے بچپن ہی سے اپنے نور نظر جناب یعقوب ؒ کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھا بلکہ جب حرم الہی مکہ مکرمہ پہنچے اور خانہ کعبہ کے سامنے جو دعا کی وہ اپنے فرزند کی تعلیم کی دعا تھی۔ اس مستجاب الدعوات پروردگار نے انکی دعا قبول کی اور انکے فرزند ایک نامور عالم، محدث ، شاعر ، ادیب بنے۔ نیز ستارہ شناسی اور نباتات کی پہچان میں بھی مہارت حاصل کی اور مختلف موضوعات پر گرانقدر کتابیں تالیف فرمائیں جو آج بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
جناب یعقوبؒ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام اور حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے مخلص شیعہ تھے لیکن تقیہ میں زندگی بسر کر رہے تھے۔
جب آپ کی علمی شہرت و مقبولیت زباں زد و خاص و عام ہوئی اور یہ خبر عباسی حاکم متوکل کے دربار تک پہنچی تو اس نے آپ کو دربار میں بلایا اور کچھ ذمہ داریاں دیں جنمیں سے ایک اس کے بیٹوں کی تعلیم تھی۔
جناب ابن سکیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے قبول کیا اور اس کے بچوں کو پڑھانے لگے۔ ایک دن استاد اپنے شاگروں کو تعلیم دینے میں مصروف تھے کہ متوکل ملعون درسگاہ میں داخل ہوا اور استاد سے سوال کیا کہ کیا تم میرے بیٹوں کو زیادہ چاہتے ہو یا علی بن ابی طالب ؑ کے بیٹوں حسنؑ و حسینؑ سے زیادہ محبت کرتے ہو۔ ابن سکیتؒ نے انتہائی جرات اور شجاعت سے جواب دیا کہ مولا علیؑ کے غلام قنبر کو تم سے اور تمہارے بیٹوں سے افضل سمجھتا ہوں۔
استاد کے اس جواب کو سن کر متوکل آگ بگولہ ہو گیا اور انہیں شہید کرنے کا حکم دے دیا اور یہ عظیم استاد جناب ابن سکیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ 5 ؍ رجب المرجب 244 ہجری کو شہید ہو گئے۔