اسلامی دنیاخبریںشیعہ مرجعیت

کسی بھی زبان میں سلام ہو اس کا جواب واجب ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تحیت سلام کے سلسلہ میں فرمایا: خاص تحیت جسے سلام کہا جاتا ہے اور شیعہ روایات میں جسے "تحیت الاسلام” کہا جاتا ہے یہ صرف عربی زبان سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ دیگر تمام زبانوں سے مربوط ہے، یعنی اگر کسی دوسری زبان میں ایسا لفظ استعمال ہو جس سے سلام کا معنی سمجھا جائے تو وہ لفظ حقیقت میں وہی سلام ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سلام ایک عرفی موضوع ہے اور لوگوں کے سمجھنے سے مربوط ہے، فرمایا: عربی زبان میں تحیت خاص "سلام علیکم” کہنے سے ہوتی ہے۔ لیکن اگر کسی دوسری زبان میں کوئی دوسرا لفظ استعمال ہو جو اسی معنی میں ہو تو قاعدہ کا تقاضہ یہ ہے کہ سلام کا جواب اسی زبان میں دینا واجب ہے۔

دیگر تحیتوں کا جواب دینا واجب نہیں ہے، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: خاصہ کی روایات کے مطابق صرف مخصوص "تحیت سلام” کا جواب دینا واجب ہے اور اس حکم میں کسی بھی زبان کا وہ لفظ شامل ہے جس سے عرف میں تحیت سلام سمجھا جائے، یہ حکم صرف عربی زبان سے مخصوص نہیں ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مختلف تحیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مشہور ہے کہ "سلام علیکم” کا جواب صرف آتے وقت واجب ہے، لیکن جاتے ہوئے یعنی "تحیت وداع” میں جواب واجب نہیں ہے۔

یہ مسئلہ عروۃ الوثقی میں بھی بیان ہوا ہے اور جو ظاہری دلائل سے استفادہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ تحیت ابتدائی میں جواب واجب ہے لیکن تحیت وداعی میں جواب واجب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ علمی جلسات آپ کے دفتر واقع ایران، قم مقدس، خیابان چہار مردان، کوچہ 6 میں ایرانی وقت کے مطابق صبح 11:15 بجے منعقد ہوتا ہے‌۔

آپ ان علمی اجلاس کو براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button