ایشیاءخبریںدنیا

بنگلہ دیش: حکمراں تبدیل مگر حالات نہیں، اب تک ۱۲؍ ہزار افراد گرفتار کئے گئے

بنگلہ دیش میں ۸؍ اگست کو عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے۱۲؍ہزار سے زیادہ افراد گرفتارکئے گئے ہیں جو جیل میں غیر انسانی حالات برداشت کر رہے ہیں اور غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھے ہوئے ہیں، زیادہ تر نچلی عدالتیں ضمانت کی درخواستوں پر غور کرنے سے انکار کر رہی ہیں یا انہیں سرسری طور پر مسترد کر رہی ہیں۔

۲۵؍ نومبر کو بغاوت کے الزام میں گرفتار ہندو سادھو چنموئے کرشنا داس کی ضمانت کی درخواست جمعرات کو چٹاگانگ کی ایک عدالت نے دوسری بار مسترد کر دی تھی۔ داس کیلئے ایک قانونی مشیرنے ٹیلی گراف کو بتایا کہ بیک ٹو بیک ضمانت مسترد ہونے سے ان کے مؤکل کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا آسان ہو جائے گا۔ وکیل نے مزید کہا کہ اسے سماعت کیلئے آنے میں مہینوں کم از کم پانچ سے چھ ماہ لگیں گے۔


سیاستدانوں، بیوروکریٹس، سول سوسائٹی کے ارکان، کارکنوں اور صحافیوں پر قتل کے الزامات عائد کرنا جنہیں شیخ حسینہ کی حکومت کے قریب سمجھا جاتا ہے امن کے نوبل انعام یافتہ یونس کی نگرانی میں معمول بن گیا ہے۔ ایک تجبرہ کار صحافی نے کہا کہ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد سے پولیس ہیڈ کوارٹرز نے گرفتاریوں کی تعداد۱۲؍ ہزارسے زیادہ بتائی ہے۔

اس تعداد میں چھوٹے یا سنگین جرائم کی وجہ سے کی گئی گرفتاریوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتاریوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں سے زیادہ تر پر سیکڑوں دیگر افراد کے ساتھ قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے جن کا نام لیا گیا ہے لیکن گرفتار نہیں کیا گیا ہے، اور کئی سو نامعلوم لوگ ہیں۔ نامعلوم ملزمان کی تعداد لاکھوں میں ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان پر (بعد میں ) کوئی بھی مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button