اسلامی دنیاخبریںدنیا

عبداللہ اوجالان ترکی کے ساتھ امن و صلح کے لئے آمادہ

جیل میں قید کردستان ورکرز پارٹی کے رہنما عبداللہ اوجالان نے ترک حکومت کے ساتھ امن عمل میں شرکت کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان آمادگی ایتھنک پارٹی کی مساوات اور جمہوریت کے نمائندوں کے ساتھ ان کی ملاقات کے بعد کیا گیا، جو اس پارٹی کے ساتھ 10 سال بعد ان کی پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

کردستان ورکرز پارٹی کے رہنما عبداللہ اوجالان جو 1999 سے ترکی کی ایمرالی جیل میں بند ہیں، نے حال ہی میں انقارہ کے ساتھ امن عمل میں شرکت کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

"قوموں کی مساوات اور جمہوریت” پارٹی کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے ترکوں اور کردوں کے درمیان بھائی چارے کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور اس مسئلہ کو تمام اقوام کے لئے ایک تاریخی اور فوری ذمہ داری قرار دیا۔

یہ ملاقات جو 10 سال کے بعد اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات تھی، ترک حکومت اور "پی پی کے” کے درمیان امن مذاکرات میں پیشرفت کی نشاندہی کرتی ہے۔‌

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب ترکی کی نیشنل موومنٹ پارٹی کے رہنما اور رجب طیب اردوغان کے اتحادی حکومت نے حال ہی میں ایک متنازعہ تجویز پیش کی تھی۔

انہوں نے تجویز کی کہ اگر عبداللہ اوجالان بغاوت روک دیتے ہیں تو انہیں ترک پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت دی جائے گی۔‌

یہ تجویز جسے بہت سے لوگوں نے ترک حکومت اور "پی پی کے” کے درمیان 40 سالہ تنازعہ کو ختم کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا ہے، انقارہ کی پالیسیوں میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ ہے۔

اس سلسلہ میں قوموں کی مساوات اور جمہوریت پارٹی نے اوجالان کی تنہائی کے خاتمہ اور ایک باعزت امن تک پہنچنے کے لئے اس کے ساتھ بات چیت کی حمایت کی ہے اور اس امن عمل میں شرکت کے لئے اپنی تیاری پر زور دیا ہے۔‌

یہ اقدامات تناؤ کو کم کرنے اور ترکی کے علاوہ شام، عراق اور ایران جیسے ممالک میں پرامن معاہدوں تک پہنچنے میں مدد کر سکتے ہیں، جہاں کرد نسلی گروہوں کی ان ممالک میں موثر موجودگی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button