مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں مسلم کالونیوں کے نام تبدیل کرنے کے مطالبات کے بعد نام بدلنے کی سیاست میں شدت آگئی ہے۔ بی جے پی کے ایم ایل اے گولو شکلا نے اندور کے میئر کو خط لکھ کر مختلف مسلم کالونیوں کے نام تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ "میاں بھائی کی چول” کالونی کا نام تبدیل کر کے "شری رام نگر” رکھا جائے۔
گولو شکلا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اسمبلی حلقے میں موجود "جبرن کالونی” کا نام تبدیل کر کے "سرسوتی نگر” رکھا جائے۔ اسی طرح، انہوں نے "ہاتھی پالا پل” کا نام "بجرنگ سیتو” رکھنے کی درخواست کی ہے۔ مزید یہ کہ "کھٹی پورہ” کے علاقے کے چوراہے کو "رگھوناتھ پورم چوراہے” میں تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ مسلم ناموں کی جگہ ہندو دیوی دیوتاؤں یا ہندو ثقافت سے جڑے نام رکھنے سے علاقے کے لوگوں میں مثبت جذبات پیدا ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے نام جو جبرن کالونی یا میاں بھائی کی چول جیسے ہیں، انہیں بدلنا ضروری ہے کیونکہ یہ نام ثقافتی ہم آہنگی کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مدھیہ پردیش میں بھی اتر پردیش کی طرز پر نام بدلنے کے رجحانات زور پکڑ رہے ہیں۔ اتر پردیش میں کئی شہروں اور مقامات کے نام تبدیل کیے جا چکے ہیں، اور اب مدھیہ پردیش میں بھی یہی سیاست تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
گولو شکلا کا کہنا ہے کہ جن کالونیوں کے نام بدلنے کی درخواست کی گئی ہے، ان میں اکثر مسلم اکثریتی علاقے شامل ہیں، لیکن اب وہاں سناتنی ہندو بھی بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر کالونیوں کے نام ہندو دیوی دیوتاؤں یا ثقافت سے جڑے ہوں گے، تو لوگوں میں زیادہ خوشی اور فخر کا جذبہ پیدا ہوگا۔
اندور اسمبلی حلقہ 3 کے ایم ایل اے گولو شکلا کا کہنا ہے کہ وہ میئر اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ مسلم کالونیوں کے نام تبدیل کیے جائیں تاکہ ہندو شناخت کو فروغ دیا جا سکے۔ تاہم، اس مطالبے نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، اور تنقید کرنے والے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔