اسلامی دنیاپاکستانخبریں

پاراچنار میں بدترین حالات: فاقہ کشی، راستوں کی بندش اور احتجاجی دھرنے جاری

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں 84 روز سے راستوں کی بندش کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پاراچنار سمیت اپر کرم کے علاقوں میں اشیائے خورونوش، گیس، پٹرولیم مصنوعات، اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ سرد موسم میں لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں، جبکہ راستے کھلوانے کے لیے جرگوں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔

12 اکتوبر سے پشاور-پاراچنار مرکزی شاہراہ بند ہونے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔ سرحدی علاقوں اور 100 سے زائد دیہات میں شدید قلت ہے، جبکہ 123 بچے علاج نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔ طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہو رہا ہے، اور اوورسیز پاکستانیوں کے ویزے اور ٹکٹ بیکار ہو رہے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سرد موسم اور راستوں کی بندش کے باعث کئی افراد ہسپتال جانے سے قاصر ہیں، اور بیماروں کی اموات بڑھ رہی ہیں۔

کوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ کے ذریعے تنازعہ حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ ایک فریق نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جبکہ دوسرے فریق نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دستخط سے گریز کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق معاہدہ ہونے کے بعد راستے کھولنے اور امن قائم کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔ تاہم، جرگے میں تعطل کے باعث فوری پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی۔

پاراچنار میں 10 روز سے دھرنا جاری ہے، جس میں مظاہرین راستے کھلوانے اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر اور بیرون ملک مظاہرے ہو رہے ہیں۔

کراچی میں نمائش چورنگی پر مجلس وحدت مسلمین کے تحت دھرنا چھٹے دن بھی جاری ہے۔ رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ دھرنے پر امن اور فرقہ واریت سے پاک ہیں۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ مظلوم عوام کی مشکلات کا حل نکالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے عوام کے دھرنے ختم ہونے پر وہ بھی اپنا احتجاج ختم کر دیں گے۔

حکومت اور عوام کے بیچ فاصلے

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پاراچنار کی پانچ لاکھ آبادی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور حکومت مسائل حل کرنے میں ناکام ہے۔ دھرنوں کے دوران دیگر مسالک کے افراد نے بھی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

پاراچنار کے حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ راستوں کی بندش، فاقہ کشی، اور طبی امداد کی عدم دستیابی عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رہی ہیں، جبکہ دھرنے اور جرگے امن قائم کرنے میں تاحال ناکام رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button