شام: موسم سرما کی شدت اور صحت کے مسائل میں اضافہ
شام میں موسم سرما کی شدت نے پہلے سے متاثرہ نظام صحت کو مزید دباؤ کا شکار کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق ناکافی حرارت، خیمہ بستیوں میں بھیڑ، اور تباہ حال شہری ڈھانچے کے باعث سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان مسائل کے نتیجے میں نزلہ، زکام، اور دیگر بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ یہ صورتحال شام کے صحت کے نظام میں موجود خامیوں اور کمزوریوں کو مزید نمایاں کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار ادارے شام میں صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے سرگرم ہیں۔ ڈبلیو ایچ او، یونیسف، اور دیگر ادارے شمال مغربی شام میں طبی امداد پہنچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ باب الحوا اور باب السلام کے راستے اب تک 750 ٹرک امداد پہنچائی جا چکی ہے، جبکہ مزید 37 ٹرک جلد پہنچنے کی توقع ہے۔ ان امدادی ترسیلات میں طبی سامان، خوراک، اور دیگر انسانی ضروریات شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے 510 ٹراما کٹس اور 51 صحت مراکز کو معاونت فراہم کی، جس سے 9,000 سے زائد افراد کو علاج معالجے کی سہولت ملی۔ اقوام متحدہ کے بہبودِ آبادی ادارے (یو این ایف پی اے) نے جنسی اور تولیدی صحت کی خدمات کے لیے ضروری سازوسامان فراہم کیا ہے۔ مزید برآں، نفسیاتی علاج کے موبائل یونٹس بچوں اور بے گھر افراد کو ذہنی صحت کی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
ان اقدامات کے باوجود شمال مغربی شام میں صحت کا نظام شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ حالیہ بارودی سرنگ دھماکوں سے ادلب، حلب، اور حما میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، جس سے طبی مراکز پر اضافی دباؤ پڑا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، شمال مغربی شام میں اگلے تین ماہ کے دوران 4,50,000 افراد کو صحت کی بنیادی خدمات فراہم کرنے کے لیے 22 ملین امریکی ڈالر درکار ہوں گے۔ مالی وسائل کی کمی کے باعث 140 صحت سہولیات کو خطرہ لاحق ہے، جن میں عمومی اور خصوصی ہسپتال، بنیادی صحت کے مراکز، اور ڈائیلاسز یونٹ شامل ہیں۔
شام میں موسم سرما کے بڑھتے اثرات، صحت کی ضروریات میں اضافے، اور وسائل کی کمی نے نظام صحت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور شراکت دار ادارے اپنی پوری کوششیں کر رہے ہیں، لیکن دستیاب وسائل اور ضروریات کے درمیان فرق برقرار ہے، جسے پورا کرنے کے لیے عالمی سطح پر مزید امداد کی ضرورت ہے۔