میگھالیہ کے مشرقی خاصی ہلز ضلع کے ایک چرچ میں ایک نوجوان کے داخل ہو کر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، یہ واقعہ جمعرات کو ماولینانگ گاؤں کے چرچ میں پیش آیا، جہاں مذکورہ نوجوان نے نہ صرف نعرے لگائے بلکہ اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی۔
میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ کے سنگما نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل دانستہ طور پر پرامن ماحول خراب کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت کسی کو بھی مذہبی یا سماجی انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دے گی اور قانونی کارروائی جاری ہے۔
پولیس کے مطابق، پنورسلا پولیس اسٹیشن میں آکاش ساگر نامی شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایس پی سلویسٹر نونگٹنگر نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سماجی کارکن انجیلا رنگاد نے بھی پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے مذکورہ شخص کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حرکت سوچی سمجھی سازش کے تحت کی گئی ہے اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ریاست کی ایک ہندو تنظیم اور بی جے پی نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ سی پی سی کے صدر نابا بھٹاچاریہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو ریاست کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہے اور انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔