لبنان نے دمشق کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا
بشار الاسد کے سقوط کے بعد: علاقائی تعلقات میں تبدیلی
بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، لبنان نے اپنے پہلے سفارتی پیغام میں شام کی نئی حکومت کو اپنے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب شام کے سیاسی بحران اور علاقائی تحولات نے دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے نیا منظرنامہ پیدا کیا ہے۔
اس حوالے سے ہمارے ساتھی کی رپورٹ کو ملاحظہ کریں:
بشار الاسد کے سقوط کے بعد، لبنان نے اپنی پہلی سرکاری پیغام میں شام کی نئی حکومت کو اپنے ساتھ تعمیری اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
لبنان کے وزیر خارجہ عبد اللہ بوحبیب نے اپنے شامی ہم منصب اسعد حسن الشیبانی سے ٹیلی فون پر بات چیت میں یہ پیغام پہنچایا۔حزب اللہ لبنان جو اس سے پہلے بشار الاسد کی حمایت کرتی تھی، حالیہ اسرائیل کے ساتھ جھڑپوں کے بعد اپنے فوجی دستے شام سے واپس بلا چکی ہے اور اس نے اسد کی حکومت کی حمایت میں اپنی پوزیشن کم کر دی ہے۔
اس دوران، شام کے نئے رہنما احمد الشرع عربی اور مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کے خواہشمند ہیں اور وہ اپنی خارجہ پالیسی میں بڑے تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس نئے منظرنامے میں، لبنان نے جو ہمیشہ شام کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کا حامل رہا ہے، اس موقع کو شامی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے فائدہ مند سمجھا ہے۔
شام کے سیاسی ڈھانچے میں تبدیلیاں اور علاقے میں اقتصادی و سیاسی دباؤ لبنان اور شام کے تعلقات میں نئی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ تبدیلیاں خاص طور پر سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں دونوں ممالک کے تعلقات اور پورے علاقے پر اہم اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔