غیر درجہ بندی

شام: جھڑپیں، احتجاج، اور کرفیو نافذ

شام کے صوبے طرطوس، حمص، اور جبلیہ میں پرتشدد جھڑپوں اور احتجاج کے باعث متعدد شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعات بشارالاسد کی حامی فورسز، مسلح اپوزیشن، اور مظاہرین کے مابین تصادم کے نتیجے میں پیش آئے۔

حمص میں صبح 8 سے شام 6 بجے جبکہ جبلیہ میں صبح 8 سے شام 8 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ بندرگاہی شہر لاذقیہ میں شام 8 بجے سے عارضی کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے۔ جھڑپوں میں بشار الاسد کی حامی فورسز کے حملوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ یہ تصادم اس وقت ہوا جب بشار الاسد کے ملٹری جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر محمد کانجو حسن کی گرفتاری کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا گیا۔

لاذقیہ اور حلب میں 10ویں صدی کے علوی شیخ ابو عبداللہ الحسین الخصیبی کے مزار پر حملے اور اسے نذر آتش کرنے کے واقعے نے اقلیتی طبقات میں غم و غصہ پیدا کر دیا۔ العربیہ کے مطابق، حملہ آوروں نے مزار میں توڑ پھوڑ، آگ لگائی، اور مزار کے پانچ خادموں کو قتل کر کے ان کی لاشوں کو مسخ کر دیا۔ اس واقعے کی مذمت میں حمص، لاذقیہ، اور دمشق میں مظاہرے پھوٹ پڑے، جن میں پرتشدد کارروائیاں دیکھنے میں آئیں۔

شامی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور نامعلوم گروپوں نے مزار پر حملہ کیا تھا۔ وزیر داخلہ نے حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، شام میں عبوری حکومت کو شدید چیلنجز درپیش ہیں اور مختلف شہروں میں صورتحال کشیدہ ہے۔

 8 دسمبر کو مسلح اپوزیشن کے دمشق پر قبضے کے بعد صدر بشار الاسد ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ مغربی ساحلی شہروں طرطوس اور لاذقیہ کے ساتھ حمص میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے، جو جمعرات کی صبح 5 بجے سے نافذ العمل ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے باعث دمشق کے المزہ 86 اور حمص کے الحضارہ علاقوں میں مظاہرے شروع ہو گئے، جنہوں نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button