نئی دہلی: دہلی کی وقف مساجد کے ائمہ اور مؤذنین کی تنخواہوں کے مسئلے نے ایک بار پھر سرخیوں میں جگہ بنالی ہے۔ 17 ماہ سے تنخواہوں کے نہ ملنے پر دہلی کے ائمہ و مؤذنین نے آج اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر احتجاج کیا۔ تاہم، انہیں سیکورٹی فورسز نے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
یہ احتجاج مولانا ساجد رشیدی، صدر آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کی قیادت میں کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ وقف بورڈ کے تحت کام کرنے والے 240 ائمہ و مؤذنین کی تنخواہیں گزشتہ ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں صرف 16,000 سے 18,000 روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے، جو خود ناکافی ہے، اور وہ بھی وقت پر نہیں ملتی۔
ائمہ جماعت کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال، وزیر آتشی اور لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے ملاقات کی تھی، لیکن ابھی تک انہیں صرف یقین دہانیاں ملی ہیں اور کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
مولانا رشیدی نے واضح کیا کہ ان کا یہ اقدام سیاست سے بالکل الگ ہے اور وہ صرف اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ احتجاج کے بعد، کیجریوال کی ٹیم نے مظاہرین کو ہفتہ کی شام پانچ بجے ملاقات کا وقت دیا ہے، جس سے ائمہ کو مسئلے کے حل کی امید بندھی ہے۔
ائمہ و مؤذنین نے مزید بتایا کہ کئی بار وہ اپنے مسائل حکومت کے سامنے رکھ چکے ہیں۔ کچھ ائمہ کو پانچ ماہ کی تنخواہیں قسطوں میں ادا کی گئیں، لیکن بڑی تعداد اب بھی مالی مشکلات کا شکار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تاخیر کا براہ راست اثر ان کے خاندانوں پر پڑ رہا ہے، اور وہ شدید مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ معاملہ دہلی کی وقف مساجد کے ائمہ میں شدید تشویش پیدا کر رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس پر کوئی فوری اقدام کرتی ہے یا مظاہرین کو مزید انتظار کرنا پڑے گا۔