ملیشیا میں مفتیوں (اسلامی قانونی ماہرین) کو مزید اختیارات دینے کے لیے پیش کیا گیا مجوزہ بل مذہبی تنوع اور سیکولر حکومت کے اصولوں پر شدید بحث و مباحثے کا سبب بن رہا ہے۔
بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد "اسلامی نظام کو بہتر بنانا” اور "اسلامی قوانین میں یکسانیت پیدا کرنا” ہے۔ تاہم، ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو فتویٰ (اسلامی احکام) قانونی طور پر تمام عدالتوں میں نافذ العمل ہو جائیں گے، جن کا اطلاق مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں پر ہوگا۔
واضح رہے کہ ملیشیا کی 63.5 فیصد آبادی مسلمان ہے، جبکہ باقی آبادی بودھ، ہندو اور عیسائی مذاہب سے تعلق رکھتی ہے۔ اقلیتی برادریوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی مذہبی آزادی اور حقوق کے سلب ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔