سنبھل واقع شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ تقریباً تیار ہو چکی ہے۔ کچھ تکنیکی معاملے مکمل کرنے باقی ہیں جو آنے والے چند ایک روز میں پورے ہو جائیں گے۔ اس رپورٹ کو جنوری 2025 کے اوائل ہفتہ میں عدالت میں جمع کیا جائے گا۔
عدالت کے ذریعہ مقرر کورٹ کمشنر نے اس تعلق سے تازہ صورت حال کی جانکاری میڈیا کو دی۔ایڈووکیٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے 23 دسمبر کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ آخری مراحل میں ہے۔ رپورٹ کو 2 یا 3 جنوری تک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ رپورٹ کو مکمل کرنے میں کچھ تکنیکی ایشوز سامنے آئے ہیں، جنھیں حل کیا جا رہا ہے۔
ایڈووکیٹ رمیش سنگھ راگھو نے کہا کہ ’’چونکہ آج کورٹ کا آخری ورکنگ ڈے ہے، اس لیے رپورٹ 2 یا 3 جنوری کو پیش کر دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے 6 جنوری تک ٹرائل کورٹ کو کسی بھی کارروائی سے روکنے کا حکم دیا ہے، اس لیے ہم اسے طے وقت سے پہلے عدالت میں داخل کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ سنبھل شاہی جامع مسجد پر تنازعہ ہندو فریق کی ایک عرضی کے بعد پیدا ہوا۔ اس عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شاہی جامع مسجد کی تعمیر مغل شہنشاہ بابر نے 1526 میں ایک قدیم مندر کو منہدم کر کے کی تھی۔ اس معاملے میں عدالت نے 19 نومبر کو ایک ایڈووکیٹ کمشنر مقرر کیا تھا جسے مسجد کا سروے کرانے کی ذمہ داری دی گئی۔
ایک سروے تو اسی دن ہو گیا تھا، دوسرے دور کا سروے 24 نومبر کو ہوا تو مقامی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی۔ بعد ازاں تشدد والے حالات پیدا ہو گئے۔ اس تشدد میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی دیگر زخمی بھی ہوئے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 29 نومبر کو سنبھل ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا اور یوپی حکومت سے تشدد متاثرہ علاقہ میں امن بنائے رکھنے کے لیے قدم اٹھانے کی ہدایت دی۔