سعودی عرب: ایک شیعہ نوجوان کو سر قلم کر کے سزائے موت
انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی دباؤ کا تسلسل
سعودی عرب نے حال ہی میں قطیف سے تعلق رکھنے والے ایک شیعہ نوجوان شہری احمد صالح کعیبی کو سر قلم کرنے کی سزا دی۔
یہ کاروائی اس ملک میں پھانسیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ ہے جو انسانی حقوق کے شدید دباؤ اور بین الاقوامی تنقید کا شکار ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔
سعودی عرب نے حال ہی میں قطیف کے ایک شیعہ شہری احمد صالح کعیبی کو وطن سے غداری اور دہشت گرد گروہوں میں شمولیت کے الزام میں سر قلم کرنے کی سزا سنائی۔
یہ موت کی سزائیں جو خاص طور پر شیعہ اقلیتوں میں شدت اختیار کر چکی ہیں سیاسی اور مذہبی مخالفین کو دبانے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا کہہ چکی ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر پھانسیاں جھوٹے الزامات اور غیر منصفانہ ٹرائل پر مبنی ہیں۔
احمد صالح کعیبی ان بہت سے شہریوں میں سے ایک ہیں جنہیں تشدد اور دباؤ میں جھوٹے اعترافات کرنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں اپنے دفاع کا کوئی موقع نہیں ملا۔
یہ رجحان سعودی عرب میں تشویش ناک صورت اختیار کر گیا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2024 میں 150 سے زائد سزائے موت سنائی گئی جن میں سے ایک بڑا حصہ شیعوں اور سیاسی مخالفین کا تھا۔
اقتصادی اور سماجی اصلاحات کے میدان میں سعودی عرب کے پرپیگنڈے کے باوجود اس ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
ان پھانسیوں اور عدالتی اصلاحات کے خاتمہ کے لئے بین الاقوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن سعودی حکومت ان درخواستوں کو نظر انداز کرتی ہے اور پھانسیوں کو اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی رہتی ہے۔