بھوپال: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی شہر کے مذہبی ہونے کو بنیاد بنا کر مذبح خانہ قائم کرنے کی اجازت سے انکار کرنا ناقابل قبول ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ مندسور میونسپل کونسل کی جانب سے ایک درخواست گزار کو مذبح خانے کی اجازت نہ دینے کے معاملے میں دیا، جس میں کونسل نے دعویٰ کیا تھا کہ مندسور ایک مقدس شہر ہے۔
جسٹس پرنائے ورما کی قیادت میں بینچ نے 17 دسمبر کو سنائے گئے فیصلے میں کہا کہ مدھیہ پردیش میونسپلٹی ایکٹ کے تحت 2011 میں جاری کردہ نوٹیفکیشن، جس میں مندسور شہر کے 100 میٹر کے دائرے کو مقدس علاقہ قرار دیا گیا تھا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ پورے شہر کو مقدس علاقہ تصور کیا جائے۔
یہ معاملہ صابر شیخ نامی شخص کی جانب سے دائر درخواست کا تھا، جو بھینسوں کے ذبح اور گوشت کی تجارت کے لیے مذبح خانے کے قیام کے سلسلے میں میونسپل کونسل سے عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ طلب کر رہے تھے۔ کونسل نے یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ مذبح خانے کی اجازت دینے سے مذہبی جذبات مجروح ہو سکتے ہیں۔
میونسپل کونسل نے مؤقف اختیار کیا کہ مندسور ایک مذہبی اہمیت کا حامل شہر ہے اور مذبح خانے کی اجازت سے عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بھی درخواست گزار کو مذبح خانے کی اجازت نہ دینے کی سفارش کی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نوٹیفکیشن صرف مخصوص علاقے کو مقدس قرار دیتا ہے، نہ کہ پورے شہر کو۔ عدالت نے میونسپل کونسل کو ہدایت دی کہ درخواست گزار کو عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے اور مذبح خانے کے قیام کے لیے تمام ضروری اجازت نامے پانی اور ہوا کے آلودگی سے متعلق قوانین کے مطابق دیے جائیں۔
ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ مذبح خانے میں جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت ہوگی لیکن متعلقہ قوانین کی مکمل پاسداری ضروری ہوگی۔ عدالت کے اس فیصلے نے واضح کر دیا کہ مذہبی جذبات کا حوالہ دے کر بنیادی حقوق اور قانونی اجازت ناموں کو معطل نہیں کیا جا سکتا۔